کوئٹہ میں فائرنگ‘ باپ بیٹے سمیت ہزارہ برادری کے پانچ افراد قتل‘ لواحقین کا میتیں رکھ کر دھرنا‘ ٹارگٹ کلنگ سازش کے تحت ہو رہی ہے : عبدالمالک بلوچ

Jun 08, 2015

کوئٹہ (بیورو رپورٹ/ نوائے وقت رپورٹ/ بی بی سی) کوئٹہ میں باچا خان چوک کے قریب سرکلر روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے باپ بیٹے سمیت ہزارہ برادری کے 5 افراد جاںبحق ہوگئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ ہلاکتوں پر علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ سرکلر روڈ، مشن روڈ، سورج گنج بازار اور ملحقہ علاقوں میں تمام کاروباری مراکز بند ہوگئے۔ لواحقین نے نعشیں رکھ کر دھرنا دیا اور احتجاج کیا۔ نامعلوم افراد نے چائے کی پتی والی دکان پر فائرنگ کی۔ حملہ آور موٹر سائیکل سوار فرار ہوگئے۔ ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان جان بلیدی نے کہا ہے کہ دہشت گردی روکنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ حالیہ ٹارگٹ کلنگ امن خراب کرنے کی سازش ہے۔ سکیورٹی ادارے امن و امان کی صورتحال بہتر بنائیں، انہوں نے کہا امن و امان پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات افسوسناک ہیں، جہاں دہشت گردی ہوئی وہاں کی انتظامیہ ذمہ دار ہو گی۔ قبل ازیں کوئٹہ کے علاقوں پشتون آباد اور سیٹلائٹ ٹاﺅن میں 4 پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد سرچ آپریشن میں تیزی آ گئی۔ پولیس نے 33 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا۔ بی بی سی کے مطابق فائرنگ کا واقعہ سرکلر روڈ پر میزان چوک کے قریب پیش آیا۔ پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ میزان چوک پر واقع ایک دکان پر ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد جمع تھے کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار نامعلوم مسلح افراد وہاں آئے اور فائرنگ کر دی۔ تین افراد موقع پر دم توڑ گئے۔ تاحال کسی تنظیم یا گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ جاںبحق افراد کے لواحقین نے لاشیں باچا خان چوک پر رکھ کر بطور احتجاج دھرنا دیا۔ مظاہرین نے کہا حکومت اور پولیس کا امن قائم کرنے کا دعوی جھوٹا ہے۔ مظاہرین نے حکومت کیخلاف نعرے بھی لگائے بعدازاں ورثا نے احتجاجی دھرنا ختم کردیا اور کہا ملزموں کو جلد گرفتار نہ کیا گیا تو شدید احتجاج کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ میںدہشت گردی کے واقعات انتہائی افسوسناک ہے، ایک سازش کے تحت بلوچستان میں امن وامان کو خراب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ سرکلر روڈ واقعہ کے بعد پولیس نے 5مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے، فرائض میں غفلت کے مرتکب 2 پولیس اہلکار بھی پکڑے گئے ہیں۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ بلوچستان کے صدر طارق جعفری نے واقعہ پرشدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ فائرنگ کے نتےجے میں کاظم اس کا بیٹا ذیشان اور نعمت موقع پر جاںبحق جبکہ حنیف اور ادریس شدیدزخمی ہوگئے جو ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ واقعہ کے خلاف آج کوئٹہ میں ہڑتال کا اعلان کیا گیا مجلس وحدت المسلمین نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور 5 افراد کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ملزموں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے آج شیعہ کانفرنس اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کوئٹہ میں شٹر ڈاﺅن کال کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں ہونے والی دہشتگردی افسوسناک ہے ،کارکن ہڑتال کی کامیابی میں بھرپور کردار ادا کریں۔وزیراعلیٰ نے واقعہ کی رپورٹ 24 گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم دیا اور سرکلر روڈ واقعہ کے دو پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے شامل تفتیش کرنے کا بھی حکم دیا اور علاقے کے ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور ڈیوٹی آفیسرز کو معطل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ناقابل برداشت ہیں، سازش کے تحت صوبے کے حالات خراب کئے جا رہے ہیں دہشت گردوں کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا۔کوئٹہ سے بیورو رپورٹ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے باچا خان چوک پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کے فوری بعد امن وامان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر لیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دو اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود بھی ناخوشگوار واقعہ کا پیش آنا کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ دونوں اہلکاروں کو واقعہ میں شامل تفتیش کیا جائے جبکہ غفلت اور نااہلی کے مرتکب بیٹ آفیسر متعلقہ ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو فوراً معطل کیا جائے۔ دریں اثنائکوئٹہ کے علاقے فاطمہ جناح روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا شخص سیف الرحمن کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ آن لائن کے مطابق کوئٹہ اور مستونگ میں 10دن کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں 4پولیس اہلکاروں سمیت 40افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے جبکہ 10کے قریب زخمی ہوئے، حکومت کی جانب سے امن و امان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور اب تک ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کسی بھی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔ کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے ڈیتھ سکواڈ کے 5اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داریاں قبول کرلی۔ کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپ میں بی ایل ایف کا آپریشنل کمانڈر سلام بلوچ لڑتے ہوئے ہلاک ہوا۔

لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں پر مکمل قابو پا لیا، ٹارگٹ کلنگ اور خودکش حملوں میں کمی آئی ہے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ لوگ رات کو سفر نہیں کر سکتے تھے لیکن اب صوبے میں صورتحال بہتر ہے۔ بلوچستان کے مسائل کو سیاسی طور پر ہی حل کیا جا سکتا ہے، ہم نے غیرفعال بلوچستان حکومت کو فعال کیا۔ وزےراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ بلو چستان مےں لوگوں کو ”لاٹھی “سے نہےں پےار سے ہی سمجھاےا جا سکتا ہے‘ صوبے مےں 2سالوں مےں اےک روپے کی بھی کر پشن ثابت ہو جائے تو مےں جوابدہ ہوں گا‘ بلوچستان مےں دہشت گرد گروپوں اور نوگو ایریاز کو ختم کر دےا‘ اگر ہم بھی تھانے بےچتے تو کبھی امن قائم نہ ہوتا‘ آمرےت مےں ہمارے جےسے کارکنوں کی کوئی جگہ نہےں ہوتی، ہم نے کوئٹہ مےں خوف کی فضا ختم جبکہ کاروباری سر گر مےوں کو مکمل طور پر بحال کر دےا‘ اغوا برائے تاوان کے واقعات تقرےباً ختم ہو چکے ہےں‘ جمہورےت مےں ہی ملکی بقا ہے اس لےے ملک مےںجمہورےت کی بالادستی کو قائم رہنا چاہئے، آمرےت نے ملک کو مسائل اور بحرانوں کے سواکچھ نہےں دےا۔ وہ لاہور مےں نےشنل پارٹی پنجاب کے انتخابات کے حوالے سے منعقدہ تقرےب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزےراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آئی جی بلوچستان سے کہا کہ آپ جس کو مرضی ڈی پی او لگائےں ہم کو بس امن چاہئے جس کی وجہ سے وہاں پر امن قائم کرنے مےں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں مےں بلوچستان مےں ڈی پی او مےرٹ کی بجائے وزراءاور اراکےن اسمبلی کی مرضی سے لگتے رہے مگر آج حکومت کی پولےس مےں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہےں ہم نے پولےس کو سےاست سے مکمل طور پر آزاد کر دےا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے کسی منصوبے مےں کوئی کرپشن نہےں ہوئی۔ انہوں نے کہا اےک بات سمجھ لےنی چاہئے کہ غربت اور بدامنی بلوچستان کے سب سے بڑے مسائل ہےں جن پر ہم نے خصوصی توجہ دی ہے مگر ہم سمجھتے ہےں کہ ان دونوں مسائل کے مکمل حل کےلئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا ہے بلوچستان کا مستقل حل نکالا جائے۔ سیاسی وعسکری قوتیں اندر کے حالات بہتر کریں تو بیرونی مداخلت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا مستونگ کا واقعہ ہمیں آپس میں دست وگریبان کرنے کی سازش تھی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا اقتصاری راہداری پر اتفاق رائے ہونے کے باوجود چند تحفظات ابھی باقی ہیں۔ اگر ڈویلپمنٹ ہوئی تو بلوچ کہاں ہونگے؟ کیا ہم چوکیدار ہونگے۔ ساحل گوادر‘ وسائل منرل ‘ گیس وبجلی اور ریکوڈیک میں بلوچ کو کتنا دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا ریونیو اور سرمایہ کاری میں کتنا شیئر ہوگا۔ انہوں نے کہا آمروں اور زور آوروں نے عوام کو الجھا رکھا۔
عبدالمالک بلوچ

مزیدخبریں