دھاندلی الزامات‘ خیبر پی کے حکومت نے اے پی سی بلا لی : شرکت نہیں کرینگے : سہ فریقی اتحاد

پشاور (نوائے وقت رپورٹ + آن لائن) خیبر پی کے حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے دھاندلی کے الزامات پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی، اے پی سی 9 جون کو پشاور میں ہو گی۔ نعیم الحق نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد الیکشن کمشن کو سفارشات دیں گے۔ قبل ازیں نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمشن کو نوشہرہ، کرک اور چارسدہ کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلیوں کے مصدقہ ثبوت موصول ہو گئے۔ الیکشن کمشن نے ریٹرننگ افسران سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کیا ہے، سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کے باعث پوچھ گچھ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریٹرننگ افسران کے خلاف تحقیقات الیکشن کمشن خود کرے گا۔ صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی کے مطابق حکومتی اتحادیوں سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دیں گے تمام پارلیمانی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کرنی چاہئے۔ یقین دہانی کے باوجود احتجاج کرنا سسٹم کو ڈی ریل کرنے کے مترادف ہے، اے پی سی میں دھاندلی کے مبینہ الزامات پر بات ہو گی اور لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کی صورت میں کل جماعتی کانفرنس کا فائدہ نہیں صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کے مسئلے کے حل میں سنجیدہ ہے تو پہلے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کا نوٹیفکیشن رکوائے۔ کل جماعتی کانفرنس بلانے کا وقت اب گزر چکا ہے، پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ اے پی سی بلانا سیاسی جماعتوں کو ورغلانے کیلئے ہے۔ دریں اثنا سہ فریقی اتحاد نے خیبر پی کے حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ صدر سہ فریقی اتحاد میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں اے این پی، پی پی اور جے یو آئی ف شرکت نہیں کرے گی، حکومتی آل پارٹیز کانفرنس بدنیتی پر مبنی ہے۔ حکومت مخلص ہوتی تو بلدیاتی انتخابات کے فوری بعد اے پی سی بلاتی۔ دھاندلی کے خلاف دس جون کو احتجاج کا اعلان کر چکے ہیں۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے استعفے کا مطالبہ بلاجواز ہے، انتخابی بدنظمی پر حکومت کو خود الیکشن کمشن سے شکایات ہیں۔ میاں افتخار حسین کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں۔ علی امین گنڈا پور نے میرے کہنے پر گرفتاری دی۔ پرویز خٹک نے اعتراف کیا کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے الیکشن کمشن اور وفاقی انتظامیہ تیار نہیں تھی۔ شفاف الیکشن سے ہی کسی پارٹی کو اقتدار کا اخلاقی و قانونی حق حاصل ہوتا ہے۔ صوبائی بلدیاتی انتخابات حجم کے لحاظ سے انتہائی غیر معمولی تھے۔
اے پی سی

ای پیپر دی نیشن