گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کیلئے پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے شام پانچ بجے تک جاری رہے گی،انتخابات کے لئے 1143 سے زا ئد پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں جہاں چھے لاکھ ایک ہزار سات سوسے زائد رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں سترہ سیاسی اورمذہبی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں، قانون ساز اسمبلی کی چوبیس نشستوں پر دو سو بہتر امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال کو برقراررکھنے کیلئے تما م اضلاع میں فوجی دستوں کوتعینات کیا گیا ہے
کمشنر اسکردو ملک افسر کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات میں شہریوں کا جوش و خروش اور انتظامات قابل دید ہیں، جن سٹیشنز پر پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی،وہاں کا وقت بڑھایا جائے گا
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کمشنر اسکردو ملک افسر نے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات پر اطمینان کا اظہار کیا،انہوں نے کہا کہ پولنگ کا عمل نظم و ضبط کیساتھ جاری ہے ،ووٹرز کا جوش و خروش اور انتظامات قابل دید ہیں،ملک افسر کا کہنا تھا کہ جن پولنگ اسٹیشنز پر تاخیر ہوئی وہاں اضافی وقت دیا جائے گا جبکہ پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود ووٹرز ووٹ ڈال سکیں گے
گلگت بلتستان سات اضلاع پر مشتمل ہےدو ہزار نو میں اس علاقے کو آزاد حیثیت دے کر پہلی بار الیکشن کرائے گئے
گلگت بلتستان پاکستان کا شمالی علاقہ ہے،جو کہ سات اضلاح ،گلگت، ہنزہ ،اسکردو، استور ، دیامیر،،گانچے اور غذر پر مشتمل ہے، دو ہزار نو میں اس علاقے کو آزاد حیثیت دے کر پہلی دفعہ یہاں انتخابات کروائے گئے، جس کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید مہدی شاہ پہلے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے،شمالی علاقہ جات کی آبادی لگ بھگ اٹھارہ لاکھ پر مشتمل ہے جبکہ اس کا کل رقبہ بہتر ہزار نو سو اکہتر مربع کلومیٹر ہے، دو ہزار پندرہ میں قانون ساز اسمبلی کے یہ انتخابات اقتصادی راہداری کی وجہ سے خاصی اہمیت اختیار کر گئے ہیں، الیکشن کے اس ٹا کرے میں دو سو اڑسٹھ امیدوار مد مقابل ہیں، چو بیس نشستوں کیلئے ،مسلم لیگ ن نے چو بیس پیپلزپارٹی نے بائیس ، پی ٹی آئی نے بائیس مجلس وحدت المسلمین نے پندرہ، جے یو آئی (ف) نے دس ، جنرل مشرف کی جماعت اے پی ایم ایل نے بارہ ، اسلامی تحریکِ پاکستان نے دس امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے،الیکشن کیلئے چھے لاکھ اکانوے ہزار بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں، جس میں ساٹھ ہزار پوسٹل بیلٹ پیپرز شامل ہیں، جنکی ترسیل بذریعہ پاک فوج کروا دی گئی ہے، سیاسی جماعتوں کے تحفظات کے باعث الیکشن کی سکیورٹی پاک فوج کے سپرد کی گئی ہے،جو نہ صرف اپنے فرائض پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر انجام دیگی ، بلکہ ووٹوں کی گنتی بھی پاک فوج کی نگرانی میں ہی کی جائے گی، تیرہ نشستوں پر کامیاب ہونے والی جماعت حکومت بنائے گی۔