اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی + نیوز ایجنسیاں) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹی او آر پارلیمانی کمیٹی کا چھٹا اجلاس دونوں اطراف کی جانب سے غیر لچکدار رویہ اختیار کرنے کے باعث بغیر نتیجہ ختم ہو گیا کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ ٹی او آر پر ڈیڈلاک برقرار رہا پارلیمانی کمیٹی کا آخری اجلاس جمعہ کو11بجے دن طلب کرلیا اس بات کا امکان ہے کہ جمعہ کو بھی ٹی او آر پر اتفاق رائے کا امکان نہیں جس کے بعد اپوزیش جماعتیں ٹی اور کمیٹی سے باہر نکلنے کا اعلان کر سکتی ہیں۔ تحریک انصاف عوام کو عید الفطر کے بعد سڑکوں پر نکلنے کی کال دے سکتی ہے تاہم اپوزیشن جماعتیں اس معاملہ پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر سکتی ہیں اس بارے میں حتمی فیصلہ جمعہ کے اجلاس کے بعد کرے گی۔ حکومت نے بجٹ میں انکم ٹیکس کا قانون 23 واپس لینے کا عندیہ دیا ہے۔ اپوزیشن ٹی او آر میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کا نام شامل کرنے پر اصرار کر رہی ہے جبکہ حکومت اس کے لئے تیار نہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ پانامہ پیپرز لیکس ایکٹ بنانے کی بجائے ایک وسیع قانون بنانا چاہتی ہے حکومت کا موقف ہے کہ اپوزیشن کے ٹی او آر وزیر اعظم سے شروع ہوتے ہیں اور ان پر ختم ہوتے ہیں اب اپوزیشن نے فیملی کی جو تشریح کی ہے اسے حکومت نے قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے حکومت نے اپوزیشن کو تجویز دی ہے کہ اگر کمشن وزیر اعظم کو طلب کرے تو یہ معاملہ عدالت پر چھوڑ دیا جائے حکومت اپوزیشن کے ٹی او آر میں 15سوالات کو شامل کرنے کے لئے تیار نہیں اپوزیشن اس بات پر اصرار کر رہی ہے جب وزیر اعظم محمد نواز شریف نے از خود احتساب کے لئے پیش کر دیا لہذا ان کا نام شامل کیا جائے اپوزیشن کا موقف ہے کہ وزیر اعظم کے کم سن بچوں نے آف شور کمپنی بنائی ہے لہذا وزیر اعظم کا نام شامل کیا جائے ۔ منگل کو حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل ٹی او آر کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں محمد اسحقٰ ڈار ، میر حاصل بزنجو، خواجہ سعد رفیق، اکرم درانی، انوشہ رحمنٰ، شاہ محمود قریشی، اعتزاز احسن، طارق بشیر چیمہ ، صاحبزادہ طارق اللہ اور بیرسٹر سیف نے شرکت کی۔ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ٹی او آرز پر مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہے۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس جمعہ کو ہوگا۔ دونوں فریقین کے مابین معاملے میں کوئی پیشرفت کئے بغیر ایشو مکمل طور پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ اجلاس جمعہ کے روز دن 11 بجے دوبارہ ہوگا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم نے متفقہ تجاویز حکومت کو دیں، ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں اسی لئے حکومت کے 4 ٹی او آر میں سے 3 کو تسلیم کرلیا لیکن ایک میں ہم نے ترمیم کی تجویز دی تاکہ انکو زیادہ عملی شکل دی جاسکے جس پر حکومت نے ٹائم مانگا جو طے ہوا کہ جمعہ کے روز میٹنگ ہوگی لیکن اندازہ یہ ہوا کہ حکومت کو وہ بھی ناقابل قبول ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صورتحال بہتری کی طرف نہیں جارہی، صورتحال جوں کی توں ہے۔ شاہ محمود نے کہا اپوزیشن مشاورت سے اپنا لائحہ عمل بنائیگی۔ پانامہ لیکس میں پارلیمانی کمیٹی کو ٹی او آر مرتب کرنے کیلئے قومی اسمبلی کی طرف سے دی گئی مدت ختم ہوگئی، اب پھر اسمبلی سے منظوری لینا ہوگی۔ دو ہفتوں کی مہلت دی گئی تھی جو منگل کو ختم ہو گئی۔ پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس 24 مئی کو ہوا تھا۔ پارلیمانی کمیٹی کے چھٹے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ جس کے مطابق اپوزیشن ارکان نے اجلاس میں ٹرمز آف ریفرنس کے عنوان سے دستاویز تقسیم کی حکومتی ارکان نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی او آر اور حکومتی ٹی او آر میں واضح فرق ہے۔ اپوزیشن کے ٹی او آر کے جائزے اور مشاورت کا موقع دیا جائے۔ علاوہ ازیں ٹی او آر کمیٹی کے حکومتی رکن سعد رفیق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مسئلے کو جلد سے جلد حل کرنا چاہتے ہیں۔ میٹنگ میں ہماری تجاویز کے جواب میں مسودہ دیا گیا۔ بدقسمتی سے اپوزیشن کا مسودہ ایک ہی شخصیت کے گرد گھومتا ہے۔ لگتا نہیںکہ اپوزیشن کا بے لاگ احتساب کا ارادہ ہے۔ کمشن کیلئے نیا قانون بنانے کیلئے تیار ہیں۔ اپوزیشن نے اپنی شرائط کو مزید سخت کر دیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اس طریقے سے ڈی فیم نہیں ہوں گے۔ گزشتہ اجلاس میں دیئے جانے والے حکومتی ٹی او آر پر بھی اپوزیشن نے کوئی جواب نہیں دیا۔ دریں اثنا عمران خان کی زیرصدارت بنی گالہ میں اجلاس ہوا جس میں ٹی او آر کمیٹی میں ڈیڈ لاک، آئندہ کے لائحہ عمل اور پارٹی کی تنظیم سازی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں حکومتی رویئے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ شاہ محمود نے بریفنگ دی حکومت نواز شریف کے احتساب سے پیچھے بھاگ رہی ہے۔ عمران نے رمضان کے بعد سخت لائحہ عمل ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا جمعہ تک ٹی او آر کے حوالے سے پیشرفت نہ ہوئی تو کمیٹی میں بیٹھنا بے سود ہو گا۔