صوم اوراسکے مقاصد حسنہ(۲)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’شیطان آدمی کے اندر ایسے ہی رواں دواں رہتا ہے جیسا کہ خون۔ پس چاہیے کہ بھوک کے ذریعہ سے اس کا راستہ بندکردیا جائے‘‘۔ اورحضور اکرم ﷺنے ان نوجوانوں کو جو شادی کی استظاعت نہ رکھتے تھے روزہ رکھنے کا ہی حکم دیا تھا ۔روزہ کی حالت میں دن کے وقت بھوک اورپیاس برداشت کرکے حیوانی قوت کو کمزور کیا جاتا ہے اوررات کو قرآن مجید کی تلاوت روح کی گہرائیوں میں اتار کر ملکوتی قوت کو قوی کیاجاتا ہے جس کا لازمی نتیجہ حصول تقویٰ ہے۔انسان تخلیق قدرت کا شہکار ہے ۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو مخدوم کا ئنات بنایا ہے اورپوری دنیا انسان کے انتفاع کیلئے پیدا کی ہے لیکن انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی بندگی اورعبادت کیلئے پیدا کیا ہے لیکن انسان خوردونوش اورقوت شہوانیہ سے یوں مغلوب ہواکہ اپنے مقصد تخلیق کو بھول گیا اسکے شب وروز انہیں چیزوں کی تحصیل میں صرف ہونے لگے ۔وہ اپنی منزل سے دور، کو سوں دور ہوتا چلا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان پر روزے فرض کرکے اسے ایک مخصوص مدت کیلئے خوردونوش اورعمل زوجیت سے روک دیا کہ انسان کبھی غور کیا کرے کہ تیرا مقصد تخلیق ان چیزوں کا حصول نہیں بلکہ رضائے الٰہی کو پانا ہے اس طرح گویا روزہ انسانی گریباں تھام کر پکارتا ہے بندے کدھر جارہا ہے لوٹ آاپنی منزل کی طرف۔اسلام حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی بھی بہت تلقین کرتا ہے ،جیسے اللہ تعالیٰ کی بندگی نہ کرنے والا مجرم ہے ایسے ہی حقوق العباد ادا نہ کرنے والا بھی مجرم ہے اسلام نے امراء کے مال میں غرباء کا حق رکھا ہے، غرباء کی بھوک اورپیاس کا انداز ہ وہ آدمی قعطاً نہیں لگا سکتا جسے خود بھوک اورپیاس کا تجربہ نہ ہو۔اللہ تعالیٰ نے روزے فرض کردیئے تاکہ غرباء کی بھوک اورپیاس کا امراء کو بھی اندازہ ہواوروہ تجرباتی طور پر انکے دکھوں کو سمجھ سکیں ۔روزہ سے ہی امراء بھوک اورفاقہ کی ہولناکیوں کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ حافظ ابن قیم کے الفاظ میں سوزجگر کے سمجھنے کیلئے سوختہ جگر ہونا ضروری ہے روزہ غرباء کے احوال میں عملی شرکت کا نام ہے۔اس طرح روزہ غرباء کے دکھوں میں عملی شرکت کا نام ہے جس کا لازمی نتیجہ سخاوت وفیاضی کا جذبہ پیدا ہونا ہے شاید اسی لیے حضور اکرم ﷺکا بحر جودوکرم اپنے جوبن پر آجاتا تھا اورحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ماہ رمضان کے متعلق یہ فرمان اسی حقیقت کو واضح کرتا ہے ہوشہرالمواساۃ یہ غمگساری کا مہینہ ہے۔
انسان کا کمال یہ ہے کہ وہ اللہ کے رنگ میں رنگ جائے، ’’اللہ کا رنگ اوراسکے رنگ سے حسین کس کا رنگ ہے‘‘ اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ کھانے پینے سے پاک ہے بندہ ایک محدود مدت میں ان صفات کو اپنا کر اللہ کے رنگ میں رنگ جاتاہے شاید یہی وجہ ہے کہ سمندرکی مچھلیاں بھی روزہ دار کے حق میں دعاکرتی ہیں ۔کیونکہ روزہ دار کے روپ میں انہیں محبوب حقیقی کے حکم کی مجسم تعمیل نظر آتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن