مہذب قوموں کی نظرمیں ان کی افواج لائق تحسین ہوتی ہے

سجاد اظہر پیرزادہ
ملک دشمنی نہ سہی ‘ ایسے واقعات کو مگر گمراہی ضرور قراردیاجاسکتاہے کہ ملک میں اکثرلوگ اپنی ہی فوج پربے وجہ تنقید کےلئے متحرک ہوئے نظرآئے تھے۔آپ بھلے ہی اپنی حکومت کے اداروں پر جائز تنقید کاحق ملکی آئین کی حدود میں رہتے ہوئے استعمال کیجئے‘کسی بھی ملک کا قانون لیکن اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ملک کے کسی بھی ادارے کے خلاف مہم چلا دی جائے۔ سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف مہم اُس ایک واقعہ کے بعد دیکھنے میں آئی‘ جب آئین کی پاسداری اور جمہوری عمل کی توثیق کرتے ہوئے‘فوج کے ترجمان نے وہ ٹویٹ واپس لی‘جس میں وزیراعظم کے احکامات کو رد کیا گیا تھا۔پاکستان فوج کی جانب سے متنازعہ ٹویٹ واپس لینے کے قابل تحسین فیصلے کے بعد پاک فوج کی عزت میں اضافہ ہوا تھا۔ مگر جو لوگ پاکستان میں پاک فوج سے غیر آئینی امیدیں وابستہ کئے بیٹھے تھے اِنہوں نے اپنے ارمانوں پر پانی پھر جانے پر فوج کے خلاف ہی سوشل میڈیاودیگرجگہوں پر ایک طوفان برپا کردیا۔
گزشتہ دنوںجمہوری عمل کی حمایت پرپاک فوج کے خلاف سوشل میڈیاپر ہونے والی اِسی بے وجہ تنقید کو روکنے کیلئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپنابھرپور کردار اداکرکے معاملہ کو احسن و قانونی طریقے کے ساتھ منطقی انجام تک پہنچایا۔اس سے قبل چوہدری نثار نے کہا تھا کہ ”آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں جو مرضی کہیں، سوشل میڈیا کو ضابطے کے مطابق چلنا ہوگا، جن افراد سے پوچھ گچھ ہوئی انہیں وکیل ساتھ لانے کے لئے کہا گیا“۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اس بابت بھی ارشاد فرمایا تھاکہ ”مقدس ہستیوں ، فوج اور عدلیہ کامذاق اڑانے والا مسلم لیگ ن سے بھی ہوگا تو کارروائی کی جائیگی“۔ چوہدری نثار علی خان نے درست کہا تھا کہ پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر ناروامہم کسی صورت میں برداشت نہیںاور پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ عمران خان نے سوشل میڈیا پر پاک فوج کی مخالفت کرنے والے کارکنوں کے خلاف ایکشن لینے پر سڑکوں پر نکلنے کی دھمکی دی تھی،لیکن عمران خان نے اس حوالے سے پھر اپنے نئے لائحہ عمل کا اظہار نہیں کیا۔وفاقی وزیر داخلہ نے اس بارے میں قوم کو آگاہی فراہم کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ اگر چیئرمین تحریک انصاف وہ پوسٹس دیکھ لیتے تو احتجاج کی دھمکی نہ دیتے کیونکہ سوشل میڈیا پر بعض پوسٹس حیران کن ہی نہیں پریشان کن بھی ہیں۔ وزیرداخلہ نے سوشل میڈیا کا ایس او پی بنانے کا اعلان بھی کیاتھا اور کہا تھاکہ سوشل میڈیا میں کچھ تبدیلیاں لائیں گے، سوشل میڈیا پر پوسٹ گمشدہ نہیں ہونی چاہئے۔پاکستان میںسوشل میڈیا کو آئین و قانون کے مطابق ڈھالا جائے گا،کیونکہ پاکستان سمیت کسی بھی ملک کا قانون اداروں کی بے توقیری کی اجازت نہیں دیتا، جنہوں نے سڑکوں پر آنے کی دھمکی وہ یہ دھمکی نہ دیں کیونکہ ہم کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہے۔ مسلم لیگ ن کے افراد بھی پکڑے گئے ہیں۔ پاکستان سے جن لوگوں نے پاک فوج کی تضحیک کرتے ہوئے کچھ اپ لوڈکیا اُن سے تحقیقات کررہے ہیں“۔ تازہ اطلاعات کے مطابق جن افراد سے پوچھ گچھ کی گئی تھی انہیں کسی قسم کی سزائیں نہیں دی گئیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر اٹھائے گئے ان سوالات کے بارے میں‘اور بعدازاں اس معاملے کے ڈراپ سین کے بارے میں‘ سوشل میڈیا پر سرگرم شہریوں، شہبازسعید،ظاہرمحمود، صفیہ بخاری،سعدیہ خان، درخشندہ احمدو دیگر نے نوائے وقت سے گفتگو میں کہا کہ جمہوری عمل کی توثیق کرنے پرہمارے دلوںمیں پاک فوج کی عزت میں مزید اضافہ ہواہے۔ ہمارے اداروں میں ہمارے ہی معاشرے کے ذمہ داراورمعززشہری کام کرتے ہیں۔ہم سب پاکستانیوںکو یاد ہونا چاہئے کہ ہم ایک مہذب قوم ہیں اورمہذب قومیں کسی بھی شخص کی بے توقیری نہیں کرتےں۔ ہم اُس وقت تو اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اداروں پر تعمیری تنقیدتوکرسکتے ہیں جب کوئی آئین کی خلاف وزری کرے، مگر ہم شہری ہر اُس عمل کے خلاف ہیں جس میںبری نیت کے ساتھ اداروں پر تنقید کی جائے۔
نوائے وقت میگزین کوسوشل میڈیا کے متعلق گردش کرتی اِن خبروں کے بارے میں ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے ابھی تک سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کے کوئی احکامات نہیں ملے ہیں۔ مگر یہ بات ضرور سننے میں آرہی ہے کہ سوشل میڈیا کو کسی ضابطے کے تحت ہونا چاہئے۔پاکستان سے اپ لوڈ کرنے والوں سے تحقیقات کی گئیں۔ذرائع نے اب تک اس بات کی بھی تصدیق کی کہ کسی بھی شہری کے ساتھ تلخ لہجے میں بات نہیں کی گئی ۔
جمہوری عمل کی حمایت پہ پاک فوج پربے جاتنقید کرنے کے واقعہ کا اگر زمینی حقائق کے مطابق جائزہ لیا جائے توقابل تحسین منظر یہ نظر آتاہے کہ پاک فوج کی عزت میں کمی کے بجائے ‘ پاک فوج کے وقار میں اضافہ ہواہے۔آئین کی پاسداری پر مہذب قوموں کی نظر میںان کی افواج لائق تحسین ہوتی ہیں۔ ملکی آئین کی پاسداری پر پاک فوج کی توہین کرنے والوں کو سمجھنا چاہئے کہ پاک فوج جمہوریت اور ملکی آئین و قانون کی پاسداری پر مکمل یقین رکھتی ہے۔ پاکستان کی باوقار فوج کی جانب سے جمہوری حکومت کے خلاف غیر قانونی اقدام کی توقع رکھنے والوں کو چاہئے کہ وہ اپنے ملک کے اداروں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑاکر اپنے ملک کو کمزور کرنے کی بجائے ملکی ترقی کے لئے مثبت کردار ادا کرنے کے لئے میدان میں آئیں جس کی توقع اُن سے ریاست پاکستان کرتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن