اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کردیا اور انکی درخواست منظور کرلی۔ سینیٹ کے اجلاس کے آغازپرچیئرمین نہال ہاشمی کے استعفے سے متعلق رولنگ دیتے ہوئے کہا نہال ہاشمی نے سیکرٹری سینیٹ کے دفتر میں آکر اپنا استعفیٰ پیش کیا، سیکرٹری سینیٹ نے بتایا کہ سینیٹر نے استعفیٰ دیگر افراد کے ہمراہ جمع کرایا، مجھے یکم جون کو آرڈر جاری کرنے کی فائل دی گئی، میں نے نہال ہاشمی کو 5 جون کو اپنے چیمبر میں یہ دیکھنے کے لیے طلب کیا کہ کیا انکا استعفیٰ رضاکارانہ اور اس پر دستخط اصل ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی نہال ہاشمی نے 6 جون کو میرے چیمبرمیں آکر درخواست دی اور زبانی بھی کہا کہ وہ اپنا استعفیٰ واپس لینا چاہتے ہیں جس پر نہال ہاشمی کی استعفیٰ واپس لینے کی درخواست منظور کرلی گئی، جب تک کوئی رکن پارلیمنٹ چیئرمین کے سامنے ذاتی طور پر حاضر ہو کر اپنے استعفے کی تصدیق نہیں کرتا تو استعفیٰ منظور نہیں ہوسکتا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ 7 جون کو نہال ہاشمی کیلئے خود پیش ہونے سے حکم غیرموثر ہوگیا ہے، اور ساتھ ہی ہدایت کی اس فیصلے سے مسلم لیگ (ن) کو بھی آگاہ کردیا جائے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کرنل حبیب کی گمشدگی سے متعلق حکومتی جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو معلومات ہمیں فراہم کی گئی ہیں اس سے زیادہ معلومات ارکان کو اخبارات کے ذریعے حاصل ہوئیں۔ سینٹ میں کرنل حبیب کی گمشدگی کا معاملہ اٹھایا گیا اور اس حوالے سے بحث کیلئے سینیٹ میں تحریک سینیٹر میاں عتیق نے پیش کی۔اس معاملے پر اپوزیشن نے حکومت پر کڑی تنقید کی۔ریاستی و سرحدی امور (سیفران) کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے سینیٹ اجلاس کے دوران بتایا کہ کرنل حبیب کے اغوا میں بھارت یا اسکی ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے تاہم 99 فیصد یقین ہے کہ کرنل حبیب کی گمشدگی میں ’’را‘‘ کا ہاتھ ہے۔انہوںنے کہاکہ شک کی بنیاد پر یہ معاملہ عالمی عدالت یا اقوام متحدہ نہیں لے جا سکتے۔عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ کرنل حبیب نے یو کے میں اسکائپ پر بات کی، بات فون پر نہیں ہوئی، نیپال میں کرنل حبیب کو رسیو کرنے والے شخص کا تعلق ایک فرم سے ہے۔انہوںنے کہاکہ اس معاملے کا کلبھوش سے خاص تعلق ہے اور حکومت کرنل حبیب کی رہائی اور معلومات حاصل کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کرنل حبیب کی گمشدگی سے متعلق حکومتی جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپکا قصور نہیں آپکو جتنا بتایا گیا آپ نے اتنی ہی معلومات فراہم کیں لیکن اس سے زیادہ معلومات ارکان کو اخبارات کے ذریعے حاصل ہوئیں۔انہوںنے کہاکہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ سے معلومات نہیں چھپائی جا سکتی، تاہم قومی سلامتی کا کوئی معاملہ ہے تو ان کیمرا اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ضروری ہے کہ اس ایوان کو قطر تنازع، افغانستان اور کرنل حبیب سے متعلق معلومات دی جائیں جس کے بعد انھوں نے ان معاملات پر بریفنگ کے لیے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو سینیٹ میں (آج) جمعرات کو طلب کرلیا۔اس سے قبل نیپال میں پاکستان کے سابق افسر کرنل حبیب کی کمشدگی کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ کرنل حبیب کے معاملے پر حکومت خاموش ہے۔انھوں نے کہا کہ انڈیا عظمیٰ کے پیچھے کھڑا تھا، بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج مسلسل عظمیٰ سے رابطے میں تھی۔ان کا کہنا تھا کہ عظمیٰ ے بھارت جا کر بیان دیا کہ پاکستان موت کا کنوا ہے ٗ عظمیٰ کو بھارت بھیجنے کا فیصلہ پاکستان کی عدالت نے کیا، عظمیٰ نے عدالت اور مجسٹریٹ کا ذکر تک نہیں کیا۔ادھر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت کا واحد مقصد جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانا ہے۔ قبل ازیں وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان نے کہا ہے کہ تیل و گیس تلاش کرنے والی کوئی بھی کمپنی اپنی مرضی سے کمرشل بنیادوں پر گیس فروخت نہیں کر سکتی۔ وہ ایوان بالا میں سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ذخائر سے نکلنے والا خام تیل بھی مجاز ریفائنریوں کو ہی فروخت کیا جا سکتا ہے جبکہ کمپنیاں سماجی ذمہ داریوں کے تحت رقوم خرچ کرنے اور رائلٹی کی رقم بھی ادا کرنے کی پابند ہیں۔ وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا قائداعظم یونیورسٹی میں طلباء کے دو گروپوں میں تصادم کے بعد 7 طلباء کو یونیورسٹی سے فارغ کیا گیا، تعلیمی اداروں کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ایوان بالا میں سینیٹر سسی پلیجو اور سینیٹر میر کبیر کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا تقدس برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا 31 زخمی طلباء کو ہسپتال داخل کرایا گیا جبکہ متعدد زخمی طلباء ہسپتال بھی نہیں گئے۔ جن تین طلباء کے پاس پستول تھے، انہیں گرفتار کیا گیا۔ فارغ کئے جانے والے طلباء میں سے پانچ کا تعلق سندھ اور دو کا بلوچستان سے ہے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ایوان بالا یونیورسٹیوں کی خودمختاری پر قطعاً اثرانداز نہیں ہوگا، افہام و تفہیم سے قائداعظم یونیورسٹی کے معاملہ کا حل نکالا جا سکتا ہے تو نکالا جائے۔ دریں اثناء چیئرمین سینٹ نے مسئلہ کشمیر عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کے حوالے سے بھارتی وزیر خارجہ کے بیان سے متعلق تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا۔