ترقیاتی پروگرام کیلئے 208 ارب مختص تنخواہوں پنشن میں 10 فیصد اضافہ اپوزیشن کاہنگامہ واک آئوٹ

Jun 08, 2017

پشاور (بیورو رپورٹ+ ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) خیبر پی کے مالی سال 2017-18ء کا 6 کھرب 3 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیا۔ خیبر پی کے اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے مالی سال 18-2017ء کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ بنیادی تنخواہوں پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس 2017ء دیا جائیگا جبکہ سکیل 5 تک ملازمین کو 5 فیصد ہائوس رینٹ الائونس کی کٹوتی سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے جبکہ ڈیلی الائونس ریٹ کو 60 فیصد تک بڑھایا جا رہا ہے۔ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے اجلاس سے واک آئوٹ کردیا۔ اپوزیشن ارکان نے ’’رو عمران رو‘‘ کے نعرے لگائے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے کہا کہ ہمیں تمام شعبے بدانتظامی کا شکار ملے، امن و امان کی صورتحال کے باعث سرمایہ کاری نہیں تھی۔ صوبائی حکومت نے صوبے میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر کام کیا۔ بجٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے پولیس کی استعدادِ کار بڑھانے پر خصوصی توجہ دی اور گذشتہ چار برسوں کے دوران پولیس کا بجٹ 23 ارب سے بڑھا کر 39 ارب 73 کروڑ روپے کردیا۔ آبپاشی کیلئے 3 ارب 76 کروڑ روپے جبکہ سماجی بہبود و خصوصی تعلیم وترقی خواتین کیلئے 1 ارب 85 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ صوبے میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے 49 ارب 27 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ قرضوں پر مارک اپ کی ادائیگی کے لئے 8 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ گندم پر سبسڈی کیلئے 2 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کیلئے 53 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبتاً 30فیصد زیادہ ہیں۔ وزیر خزانہ مظفر سید نے کہا کہ ایڈہاک ریلیف الاؤنس 2010ء کو بنیادی تنخواہوں میں ضم کردیا جائیگا جبکہ میت کی منتقلی اور تدفین (تجہیز و تکفین) کی شرح کو 1600 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے کیا جا رہا ہے ۔ صوبے میں بنیادی انفراسٹرکچر، سڑکوں، پلوں اور سرکاری مکانات کی بحالی و مرمت کیلئے 2 ارب مختص کئے گئے ہیں جبکہ ماحولیات و جنگلات کیلئے 2 ارب 37 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مظفرسید نے اپنی تقریر میں بتایا کہ صوبے میں زراعت کے لئے 4 ارب 35 کروڑ روپے جبکہ کھیل، سیاحت اور ثقافت کے شعبے کے لئے 72 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 208 ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی اس کے علاوہ غیرملکی فنڈز سے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 82 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت منصوبوں پرعملدرآمد کیلئے 10 ارب روپے قرضہ لیا جائے گا جبکہ پن بجلی کی فنانسنگ کیلئے ہائیڈل ڈویلپمنٹ سے 15 ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ بیرونی امداد کی مد میں 82 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔بجٹ میں 26ہزار 598نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ غیر ملکی وسائل سے صوبہ کو82ارب ملیں گے، جس میں پشاورریپڈبس منصوبے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بنک سے ملنے والا50 ارب کا قرضہ بھی شامل ہے،بجٹ دستاویز کے مطابق مالی سال 2017-18 میں خیبرپی کے کو بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی مد میں مرکز سے15ارب حاصل ہونگے جبکہ بجلی کے سالانہ خالص منافع کی جاری رقم 20 ارب 78 کروڑ 50 لاکھ روپے ہو گی جبکہ صوبہ کو اپنے وسائل سے ہونے والی آمدنی کا تخمینہ 45 ارب 21کروڑروپے لگایا گیا ہے، خیبرپختونخوا کو آئندہ مالی سال کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے قابل تقسیم پول سے326ارب روپے ملیں گے علاوہ ازیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے صوبے کو 39 ارب 17 کروڑ روپے حاصل ہوں گے، تیل و گیس کی پیداوار پر رائلٹی کی مد میں 24ارب68کروڑ روپے حاصل ہوں گے ،صوبہ کا آئندہ سال کے لیے اخراجات جاریہ کا تخمینہ 395ارب روپے لگایا گیا ہے، بجٹ اہداف کو پورا کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو آئندہ سال بھی ترقیاتی پروگرام کے لئے 10 ارب روپے کا قرضہ لینا پڑے گاجبکہ بجٹ کو متوازن رکھنے کیلئے ماضی کی بچت سے حاصل 24 ارب 89 کروڑ 55 لاکھ روپے استعمال میں لائے جائیں گے، آئندہ مالی سال کے لئے تعلیم کے شعبے کی مد میں 127ارب 91کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے 115ارب92کروڑ روپے ابتدائی و ثانوی تعلیم اور11ارب99کروڑ روپے اعلی تعلیم کیلئے رکھے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں مولانا لطف الرحمن، سردار اورنگزیب ، نگہت اور کزئی نے بجٹ کو الفاظ کا ہیرپھیر ،خسارہ،غیرمتوازن اورانتخابی میزانیہ قرار دیا اورکہاکہ تحریک انصاف کی چارسالہ تبدیلی صرف اسی حد تک محدود ہے کہ قرضے لیکر صوبے پر مزید بوجھ ڈالاجائے اور 2018ء کے انتخابات کے دوران عوام کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے یقین دلایا جائے جبکہ حکومت کی طرف سے وزیر اطلاعات شاہ فرمان اور دیگر ارکان نے اسے متوازن اورعوام دوست بجٹ قرار دیتے ہوئے کہاکہ انسانی وسائل پر بجٹ کا خطیر حصہ خرچ کئے جانے کے بعد اب سوات ایکسپریس وے اور پشاوربس ٹرانزٹ منصوبے کا آغاز کیا جارہا ہے۔خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ نئے مالی سال میں پشاور بس ریپیڈ ٹرانزٹ اور سوات ایکسپریس موٹروے جیسے میگا منصوبے مکمل کرکے عوام کیلئے کھول دیئے جائیں گے۔ پشاور بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ چھ مہینے میں مکمل ہوجائیگا۔ وہ سول سیکرٹریٹ پشاور کے کیبنٹ روم میں کابینہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں مالی سال 2017-18ء کیلئے صوبائی بجٹ، تخمینہ جات اور اے ڈی پی کی منظوری دی گئی۔

مزیدخبریں