”کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک“

مکرمی! الیکشن کا ناقوس بج چکا اور نگران حکومت خیمے گاڑھ چکی بجا کہ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کر کے عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے نہ صرف ملک میں پائی جانے والی ہیجانی صورتحال کا خاتمہ کیا بلکہ ان غیر جمہوری قوتوں کا راستہ روکا جو اس حق میں نہیں کہ جمہوریت کی آنکھوں میں کاجل بھرا جا سکے۔ یہ بھی درست کہ نگران وزیر اعظم بارہا کہہ چکے ہیں کہ الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے اس کے بعد وہ کام نہیں کریں گے تاہم موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیکھا جائے تو سب اچھا نہیں ہے ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں خاص طور سیکرٹری الیکشن کمیشن کا بیان غور طلب ہے کہ وہ اِن کیمرہ بریفنگ میں بتا سکتے ہیں کہ کس طرح ہمارا انتخابی ماحول ایک خزاں رسیدہ پتے کی طرح سات سمندر پار سے آتی بے رحم ہواﺅں کی زد میں ہے سو صاف پتہ چل رہا ہے کہ انہونیوں کے ایک گھنے جنگل نے ہمیں چاروں اطراف سے گھیر رکھا ہے۔ بروقت الیکشن کا ڈول ڈالنے سے کہیں زیادہ یہ بھی ضروری ہے کہ اس کی شفافیت ا ور غیر جانبداری پر انگلیاں نہ اُٹھیں کیونکہ الیکشن 2013ءمیں ہونے والی دھاندلی کو بنیاد بناتے ہوئے نونہالان انقلاب اور طفلان فیس بک نے اسلام آباد میں وہ اودھم مچایا تھاکہ اللہ کی پناہ! اب بھی سوشل میڈیا پر جو طوفان بدتمیزی انگڑائی لے رہا ہے اس سے سیاسی ماحول میں کشیدگی کے گھلنے کا امکان قوی ہوتا جا رہا ہے اوپر سے ریحام خان کی کتاب بھی منظر عام پر آنے والی ہے جس میں ....رازوں اور ٹائمنگ نے بھی سیاسی حلقوں میں اک تہلکہ مچا رکھا ہے۔ (کامران نعیم صدیقی لاہور فون: 03214583855)

ای پیپر دی نیشن