میانی صاحب قبرستان،300 کنال پر گھر، پٹرول پمپ، مارکیٹیں، سکولوں کے مالکانہ حقوق مشکوک

Jun 08, 2018

لاہور(وقائع نگار خصوصی) میانی صاحب قبرستان کی 300کنال اراضی پر گھر ،پٹرول پمپس، مارکیٹیں اور سکول کے مالکانہ حقوق مشکوک قرار دے دیئے گئے۔ قبرستان کے 456احاطوں کوغیرقانونی اور انہیں مسمار کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔احاطوں کو مسمار کرنے سے 80ہزار سے زائد قبروں کے لیے جگہ مختص کی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے تحقیقاتی کمشن نے 200 صفحات پر مشتمل رپورٹ مرتب کرکے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو جمع کروا دی۔ جسٹس میاں ثاقب نے میانی صاحب قبرستان کی اراضی پر قبضہ کرنے والوں کی جانب سے کی گئی تعمیرات کا ازخود نوٹس لیا تھا اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امتیاز کیفی کی سربراہی میں کمشن تشکیل دیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے میانی صاحب قبرستان کی مجموعی طور پراراضی 40ہزار کنال تھی جو اب کم ہوکر 1248کنال پر مشتمل ہے ۔ 300کنال پر تعمیرات کی نشاہدہی کے بعد اگر مالکانہ حقوق جعلی ہیں تو وہ اراضی میانی صاحب قبرستان کمیٹی کے حوالے کی جائے۔ قبرستان میں بااثر افرادنے 456احاطے بنارکھے ہیں اور زیادہ احاطے ایسے ہیں جو 10مرلہ جگہ پر چار دیواری کی گئی اور صرف دو قبریں بناکر آگے دروازہ لگادیا جہاں پر دیگر افرادکے عزیزواقارب کی تدفین پر پابندی ہے۔ انتظامیہ نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی حالانکہ چیف سکیورٹی آفیسر کے پاس تمام انفارمیشن موجود ہے اس کے باوجود انتظامیہ نے قبرستان کی اراضی واگزار کرانے میں کردار ادا نہیں کیا۔ رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی گئی کی کہ تمام احاطوں کی دیواریں مسمار کردی جائیں تو 80ہزار افراد کی تدفین کے لیے میانی صاحب مزید جگہ بن سکتی ہے کمشن کے ممبران میں ایڈووکیٹ ظفراقبال کلانوری اور عبداللہ مالک شامل ہیں تحقیقاتی کمشن نے میانی صاحب قبرستان کی چار دیواری مکمل کروانے، 7 بلاکس بنوانے اور انفارمیشن ڈیسک بنانے کی سفارش بھی کر دی۔

مزیدخبریں