لاہور(نیوزرپورٹر)پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ برین ٹیومر کی 100اقسام ہیں اور ہر ٹیومر کینسر نہیں ہوتا اگر والد یا بھائی کے دماغ میں رسولی ہو تو یہ بچوں کے لئے خطرہ نہیں بن سکتا۔صحت کے شعبے کے لئے حکومتی پا لیسیاں قابل تحسین ہیں تاہم ملکی آبادی کے لئے کم سے کم 1000نیوروسرجنز کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دماغ میں بننے والی رسولیاں انسانی اعظا کو متاثر کر سکتی ہیں ان کی بروقت تشخیص اور علاج ضروری ہے۔ انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ برین ٹیومر کا علاج صرف نیورو سرجن کے پاس ہے عطاعیوں کے پاس جانے سے گریز کیا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’ورلڈ ٹیومر ڈے‘‘ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ ملک میں نیورو سرجنز کی شدید کمی ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ بائیس کروڑ کی آبادی پر مشتمل پورے ملک میں محض350نیورو سرجنزدستیاب ہیں جن میں سے 45نیورو سرجنز پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
برین ٹیومر کی 100سے زائد اقسام، بچوں میں منتقل نہیں ہوتا:پروفیسرخالد محمود
Jun 08, 2020