اسلام آباد (صباح نیوز) ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ بالاکوٹ واقعہ کے بعد بھارت کو کسی ابہام میں نہیں رہنا چاہئے کہ پاکستان کس نوعیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارت کی جانب سے ہمیں ایک مہم جوئی کا خدشہ تو ہے، نہ صرف اس کا غور سے مشاہدہ کیا جارہا ہے بلکہ عسکری طور پر اس حوالے سے بھر پور تیاری بھی ہے۔ سویلین اور سفارتی سطح پر بین الاقوامی برادری کو اس حوالہ سے بار بار متنبہ کیا جارہا ہے کہ پاکستان کے یہ خدشات بہت حقیقی ہیں اور بین الاقوامی برادری اس کو سنجیدگی سے لے۔ پاکستان خطہ میں تنائو نہیں چاہتا۔ خطہ کے اور بہت سے مسائل ہیں اور ہماری پوری کوشش ہے کہ امن اور استحکام میں کسی بھی طرح سے خلل نہ آئے اور خلیج نہ آئے۔ جب کرونا وائرس کی وبا ختم ہو گی تو ہمیں دنیا کی بہت ساری چیزیں بدلی ہوئی دکھائی دیں گی۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہا تھا کہ بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کے لئے کام کرنا ایک مشکل کام ہے، یہ ایک مشکل سٹیشن ہے، کئی پہلوئوں سے ہراساں کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں دو پاکستانی سفارتکاروں کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کو تشد د کا نشانہ بنایا گیا جس کی ہم نے شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔ حکومت اپنے سفارتکاروں اور سفارتی عملے کی حفاظت کے لئے تما م ضروری اقدامات اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کئی ماہ سے اپنے ہمسایوں کے ساتھ علاقائی مسائل کے حوالہ سے یکطرفہ اقدامات اٹھا رہا ہے جن کے اثرات سرحدی علاقوں میں ہو رہے ہیں ، پرانے معاہدوں اور طے شدہ میکنزمز کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ، چاہے نیپال کے ساتھ معاملہ ہو، چاہے اب چین کے ساتھ ہو جبکہ پاکستان کے ساتھ تو اس کی ایک تاریخ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ اقدامات کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پانچ اگست 2019کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی جو خلاف ورزیاں کی ہیں اس پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور خاص طور پر دو روز قبل یورپین یونین کے14اراکین نے یورپین پارلیمنٹ کے صدر کو خط لکھا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر گذشتہ پانچ ماہ سے بہت کشیدگی بڑھ گئی ، آرٹلری اور مارٹرز فائر کئے جارہے ہیں اور اب تک پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے آٹھ بھارتی جاسوس ڈرونز مار گرائے گئے ہیں۔جب کرونا وائرس کی وباء ختم ہو گی تو ہمیں دنیا کی بہت ساری چیزیں بدلی ہوئی دکھائی دیں گی۔ ان کا کہنا تھا بین الاقوامی معاشی اور سیاسی آرڈر جو دوسری جنگ عظیم کے بعد بنا تھا وہ شدید دبائو کا شکار ہے، یہ ایک بدلتی ہوئی صورتحال ہے اور یہ کس حد تک بدلے گی اس کا اندازہ لگانا زرہ مشکل ہے تاہم یقینی طور پر تبدیلی کی ایک لہر اٹھ چکی ہے۔ بالاکوٹ واقعہ کے بعد بھارت کو کسی ابہام میں نہیں رہنا چاہئے کہ پاکستان کس نوعیت کا جوا ب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ حال ہی میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کے لئے ایک بھرپور بیان آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطہ میں تنائو نہیں چاہتا، خطہ کے اور بہت سے مسائل ہیں اور ہماری پوری کوشش ہے کہ امن اور استحکام میں کسی بھی طرح سے خلل نہ آئے اور خلیج نہ آئے۔