لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک و قوم آئی سی یو میں ہے اور حکومت نمائشی پروگرام چلارہی ہے۔ گاڑی اناڑی ڈرائیور کے ہتھے چڑھ گئی ہے۔ وزیراعظم اور وزراء کے کنفیوژڈ بیانات قومی یکجہتی کو نقصان پہنچارہے اہیں۔ یہ لڑنے کا نہیں قوم کو کرونا کی دلدل سے نکالنے کا وقت ہے۔ اساتذہ قوم کے معمار اور محسن ہیں، حکومت اساتذہ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک بند کرے۔ کرونا وباء کے بعد دنیا کے بہت سے ملکوں میں تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں۔ تعلیمی اداروں کی بندش سے 15 لاکھ اساتذہ بے روز گار ہوچکے ہی ںاور انتہائی کسمپرسی میں زندگی گزار رہے ہیں۔کوونا فنڈ کے 12سو ارب روپے سے ان کی مدد کیوں نہیں کی جاسکتی۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو حکومت اپنا دشمن کیوں سمجھ رہی ہے، یہ حکومت کے معاون ہیں۔آرٹیکل 25.A کے تحت ملک کے ہر شہری کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ریاست کا کام ہے۔ اگر پرائیویٹ تعلیمی ادارے یہ کام کر رہے ہیں تو وہ دراصل حکومت کی ذمہ داری میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ان اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر سپورٹ کرے تاکہ علم کی شمع روشن رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں نیشنل ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن کے زیر اہتمام صوبائی صدور پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے ایک روزہ اجلاس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ماہر تعلیم و چیف ایگزیٹو آفاق شاہد وارثی، نافع پاکستان کے ڈائریکٹر ہدایت خان اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ 15لاکھ اساتذہ کے گھروں کے چولہے بجھ گئے ہیں اور یہ اساتذہ عید پر بھی اپنے بچوں کو نئے کپڑے اور جوتے تو کیا اچھا کھانا نہیں کھلا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں ٹویٹس پر نہیں، پالیسیوں اور کارکردگی کی بنیاد پر چلتی ہیں۔ حکومت پرائیویٹ سکول مالکان سے مشاورت کے ساتھ تعلیمی نظام کو بحال کرنے کی پالیسی بنائے۔ اجلاس میں متفقہ قرارداد پاس کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے ملک بھر کے تمام ایسوسی ایشنز کا نمائندہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایس او پیز اور حفاظتی تدابیر کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کریں۔