کراچی (نیوز رپورٹر )سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا سب سے اہم مسئلہ پانی ہے۔یہ خدا کا شکر ہے کے ہوا پر سندھ حکومت کا قبضہ نہیں ہے،اگر ہوا پر سندھ حکومت کا قبضہ ہوتا تو اس میں بھی کرپشن ہوتی۔اس شہر کی آبادی تین کروڑ ہے جس کا اظہار ناصر حسین شاہ نے بھی کیا ہے۔ اس موقع پرپی ٹی آئی رہنما و مشیر برائے وزارت بحری امور محمود مولوی، سربراہ بیت المال سندھ حنید لاکھانی، رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی اور دیگر بھی موجود تھے۔فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ کے فور منصوبے کے لیے 29.6 بلین مختص کیے گئے، 100 سے 150 ملین پانی بورنگ سے حاصل کیا جاتا ہے۔آج 1000 ملین گیلن پانی یومیہ کراچی کی ضرورت ہے،عالمی معیار کے مطابق 50 گیلن یومیہ فی شخص کو ملنا چاہیے، شہر ک آبادی بڑھی ہے لیکن ایک بوند پانی میں اضافہ نہیں کیا گیا۔شہر میں 350 ملین گیلن پانی کی کمی ہے، 3کرورڑ کی آباد ی اگر دس سال میں دگنی ہوجائے گی تو پانی کی قلت میں مزید اضافہ ہوگا۔من پسند لوگوں کی زمین کی قیمت میں اضافے کے لیے منصوبے میں ردو بدل کیا گیا۔ 2018 سے منصوبے پر کام بند ہے، سندھ حکومت نے کراچی کوپانی کی فراہمی کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے۔سندھ حکومت کہتی ہے کہ کراچی کو پانی نہیں دے سکتے جب تک سندھ کا کوٹہ مکمل نہ ہو۔ 14.4 فیصد پانی میں سے کراچی والے صرف 3 فیصد پانی پیتے ہیں۔ سندھ حکومت شہر کو کربلا بنانی چاہتی ہے۔ پی ٹی آئی سندھ حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم حسینیت کے ساتھ کھڑے ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ کراچی میں پانی کی کمی پر فسادات ہوں۔شہر کے 40 فیصد حصے میں پانی کی لائنز ہی سرے سے موجود نہیں ہیں۔انہوں نے وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت آئین میں دیئے گئے اختیارات کے تحت صوبے کے اہم معاملے میں مداخلت کرے۔وزیر اعظم پاکستان کراچی کے حالات پر رحم کھائیں، کور کمانڈر کراچی کے حالات میں دلچسپی لیں۔کے فور کا منصوبہ سندھ حکومت کے پاس رہا تو مزید کام نہیں ہوگا، ہر تین سال میں 250 ملین گیلن پانی کا اضافہ ہوگا تو یہ شہر جی سکے گا۔ آئندہ آنے والے دنوں کے لیے بھی اسٹڈی و ریسرچ ابھی سے شروع کروائی جائے۔بعد ازاں پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی نے کہا کہ سندھ میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔ اس وقت زخیرہ اندوز گندم کے ذخیرہ اندوز ی میں سرگرم ہیں۔ پیپلز پارٹی روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگاتی ہے،اس وقت پیپلز پارٹی روٹی پر سیاست کر رہی ہے۔عوام کو آنے والے وقت میں آٹا 65 روہے فی کلو میں فروخت ہو گا۔سندھ حکومت کو آٹے کی قیمتوں کو 38 سے 40 روپے فی کلو کم کرنا ہوگا۔سربراہ بیت المال سندھ حنید لاکھانی نے کہا کہ میں نے اندرون سندھ کا دورہ کیا، اور وہاں سب جگہ پانی کی قلت کا سامنا ہے۔صوبے بھر میں گٹر ملا پانی، گندا پانی، مضر صحت پانی دستیاب ہے، غریب آدمی پینے کے لیے پانی خرید رہا ہے۔ کراچی کو سندھ حکومت نے کچرا چی بنا دیا ہے،۔شہر میں پیپلز پارٹی واٹر مافیا کو چلاتی ہے،کراچی میں پانی واٹر ٹینکر کے ذریعے شہریوں کو ملتا ہے، پولیس تمام جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کر رہی ہے۔سندھ حکومت گزشتہ 12 سالوں میں کچھ نہیں کیا،وفاقی حکومت کو کراچی کے امور میں مداخلت کرنا پڑے گی۔ کے فور، نہیں کے فائیو پر بھی کام شروع ہوجانا چاہیے، پیاس کے آگے100 ارب کی کوئی ویلیو نہیں ہے۔
وفاقی حکومت آئینی اختیارات کے تحت سندھ کے اہم معاملات میں مداخلت کرے: فردوس شمیم
Jun 08, 2020