برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

Jun 08, 2020 | 13:44

ویب ڈیسک

دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد برین ٹیومر کا شکار ہیں۔عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

برین ٹیومر کی وجہ:
 ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی ایک اہم وجہ تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا بھی ہے۔اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔بدقسمتی سے اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب یہ ناقابل علاج بن چکا ہوتا ہے، البتہ اس سے جڑی چند علامتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو ابتدائی مرحلے میں ہی اس کا علاج ہوسکتا ہے۔

برین ٹیومر کی ابتدائی علامات:
سر درد:

سر درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اگر چند اور علامات کے ساتھ مسلسل سر درد رہے تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے چنانچہ فوری طور پر ٹیسٹ کروا کے تسلی کر لینی چاہیئے۔

بے ہوشی کے دورے:

اگر اچانک اور بغیر کسی وجہ کے غشی کے دورے پڑتے ہوں یا بے ہوشی جیسی حالت ہو جاتی ہو تو یہ بھی برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہے، ایسے میں فوری طور پر کسی اچھے نیورولوجسٹ سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔

چکھنے اور سونگھنے کی حس میں کمی:

اچانک سے چکھنے، سونگھنے اور بھوک لگنے کی حس کا ختم ہوجانا بھی برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے۔

قوت سماعت و بصارت میں کمی:

بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اگر سننے یا دیکھنے میں دقت محسوس ہو یا کلی طور پر سماعت و بصارت چلی جائے تو اس کی ایک وجہ برین ٹیومر بھی ہو سکتی ہے۔ایسی صورت میں برین ٹیومر دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سماعت اور بصارت کو کنٹرول کرتے ہیں اور ٹیومر کے باعث اپنا کردار ادا کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں۔

چہل قدمی یا توازن برقرار رکھنے میں دقت:

اگر مریض چلنے میں دقت محسوس کرے یا کھڑے کھڑے توازن برقرار نہ رکھ سکے تو یہ بھی دماغی رسولی کی نشانی ہے۔

بولنے میں تکلیف کا سامنا:

برین ٹیومر کے اثرات دماغ کے ان حصوں پر ہوجائیں جو قوت گویائی کے لیے مخصوص ہوں تو ایسے میں مریض کی قوت گویائی ختم ہو جاتی ہے، وہ الفاظ کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے اور زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔

فالج کے اثرات:

چہرے کے ایک حصے کا بے حس ہوجانا یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کا حرکت نہ کرنا فالج کی علامات ہیں اور فالج کی وجہ برین ٹیومر کا ہونا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے فالج کو بھی برین ٹیومر کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔

ڈپریشن:

چوںکہ خوشی اور غم کے جذبات کا کنٹرول بھی دماغ کے مخصوص حصوں میں ہوتا ہے اس لیے برین ٹیومر مریض میں ڈپریشن کی علامات پیدا کرنے کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔اوپر دی گئی علامات کسی اور مرض کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ ان علامتوں کے نمودار ہوتے ہی فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ضروری ٹیسٹ کروائیں تاکہ بروقت مرض کی تشخیص کی جا سکے۔

مزیدخبریں