لاہور (میاں علی افضل سے) سکھر کے قریب ٹرین حادثہ کی وجہ خستہ حال ٹریک اور ملت ایکسپریس کی تیز رفتاری بتائی گئی ہے جبکہ دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور کی غفلت و لاپرواہی بڑے جانی نقصان کا باعث بنی۔ ٹریک پر گری بوگیوں کیساتھ سرسید ایکسپریس کی ٹکر کے انوکھے واقعہ نے ریلوے حکام کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ پاکستان ریلوے کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے ملت ایکسپریس کے ڈرائیور کی جانب سے دی ریل منٹ کے بعد سرسید ایکسپریس کو روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے اور سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور نے 700میٹر دوری سے واضح طور پر ٹریک پر بوگی کی موجودگی کے باوجود ایمرجنسی بریکیں نہیں لگائیں۔ ریلوے ڈویژنزاور ریلوے ہیڈ کوارٹر میں خریداری اور مرمت کے اختیار کی لڑائی کی وجہ سے گذشتہ 3سے ٹریک شدید خستہ حال تھا اور مرمت نہیں ہو سکی تھی۔ چیئرمین ریلوے حبیب الرحمان گیلانی، سی ای او ریلوے نثار میمن سمیت اعلی حکام ٹریک کی شدید خستہ حالی سے متعلق پہلے سے آگاہ تھے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈی ریل منٹ کے وقت ٹرین کی رفتار 120کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ تھی۔ تاہم تحقیقات کے بعد اصل حقائق سامنے آ سکیں گے۔ صوبہ سندھ میں ریٹی ریلوے اسٹیشن کے مقام پر ہونیوالے اس ٹرین حادثے میں بوگیاں پٹری سے اترنے کے بعد ملت ایکسپریس کے ڈرائیور، فائیٹر اور گارڈ ر نے سرسید ایکسپریس کو روکنے کے لئے اپنے پاس موجود ڈیٹو نیٹر دوسرے ٹریک پر نہیں لگائے اور نہ ہی جھنڈی لہرائی گئی۔ ریلوے حکام کی جانب سے کنٹرول آفس سے ملت ایکسپریس کی سپیڈ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔