غم سنائیں تو ہوش کھو بیٹھیں
ہم جو بولیں تو ہوش کھو بیٹھیں
دل کو کیا دوش دوں کہ حوریں بھی
تجھ کو دیکھیں تو ہوش کھو بیٹھیں
میری آنکھوں میں جو سمائے ہیں
دل میں اتریں تو ہوش کھو بیٹھیں
خوش ہیں وہ مجھ سے دوستی کر کے
پیار کر لیں تو ہوش کھو بیٹھیں
عشق والوں کی بے بسی سن کر
ہم جو رو دیں تو ہوش کھو بیٹھیں
جن کا شیوہ ہے دل لگی کرنا
دل لگائیں تو ہوش کھو بیٹھیں
دوسروں پر ہے اعتراض جنھیں
خود پہ سوچیں تو ہوش کھو بیٹھی
(منزہ سیّد)