چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے کہا ہے کہ ہم ایک پراعتماد اور ذمہ دار ایٹمی طاقت ہیں۔ پاکستان کسی بھی صورت میں اپنے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ نہیں ہونے دیگا۔ سوموار کو نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی میں ’’علاقائی ماحولیات اور سلامتی کے تقاضے‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے جنرل ندیم رضا نے‘ جو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے ڈپٹی چیئرمین بھی ہیں‘ باور کرایا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی اپنی تمام سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ سٹرٹیجک پروگرام کیلئے مضبوطی سے کھڑی ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ قومی سلامتی ناقابل تقسیم ہے اور پاکستان کسی بھی حالت میں اپنے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ نہیں ہونے دیگا۔ پاکستان ایک پراعتماد اور ذمہ دار ایٹمی ملک ہے اور قابل اعتماد کم از کم ڈیٹرنس کی حدود میں مکمل سپیکٹرم ڈیٹرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قومی سلامتی اور حفاظتی ڈھانچہ قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ پاکستان کے سٹرٹیجک پروگرام پر غیرضروری اور بے بنیاد خیالات سے گریز کیا جانا چاہیے کیونکہ جوہری صلاحیت رکھنے والے ممالک میں رائج طریقۂ کار کے مطابق نیشنل کمانڈ اتھارٹی ہی مخصوص ردعمل یا موقف جاری کرنے کا مجاز فورم ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز سابق وزیراعظم عمران خان کے ایک متنازعہ ٹی وی انٹرویو کے خلاف قرارداد اکثریت رائے سے منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں جو وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے پیش کی‘ ریاست سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عمران خان کے متذکرہ انٹرویو پر سپریم کورٹ سے رجوع کرکے اس حوالے سے قانونی کارروائی عمل میں لائے کیونکہ عمران خان کے بیانات ملکی سالمیت‘ یکجہتی اور اسکے جوہری پروگرام پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ قرارداد میں عمران خان کے متذکرہ ٹی وی انٹرویو کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اس انٹرویو میں عمران خان نے پاکستان‘ پاک فوج اور پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ہرزہ سرائی کی تھی۔ پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے اس قرارداد پر بات کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف آئین کی دفعہ 6 کے تحت کارروائی عمل میں لانے کا تقاضا کیا۔
یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ پاکستان کی جوہری صلاحیتوں کی بدولت ہی آج پاکستان کی سلامتی و خودمختاری مکمل محفوظ ہے جسے تاراج کرنے کی دشمن بھارت کی کوئی سازش اس لئے کامیاب نہیں ہو سکی کہ ہماری ایٹمی صلاحیت و استعداد اسکی ایٹمی صلاحیتوںسے کہیں زیادہ ہے اور یہ صلاحیت نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ بھی ہے۔ ہمارے دشمن بھارت نے تو 1971ء میں سقوط ڈھاکہ کے بعد باقی ماندہ پاکستان کی سلامتی بھی خدانخواستہ تاراج کرنے کی ٹھان لی تھی اور اس مقصد کے تحت ہی اس نے 1974ء میں ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کی جس کا اس نے اپنے پہلے ایٹمی دھماکے کے ذریعے باقاعدہ اعلان کیا اور پھر پاکستان کی سلامتی کے خلاف گھنائونی سازشوں میں مصروف ہوگیا۔ چنانچہ ان بھارتی مکروہ عزائم کے توڑ کیلئے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو بھی ایٹمی قوت بنانے کے عزم کا علانیہ اظہار کیا اور اس کیلئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی معاونت سے کام شروع کردیا۔ انکے بعد اقتدار میں آنیوالی تمام سول اور فوجی شخصیات نے بھی پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا حکومتی پالیسی کی ترجیح اول بنایا اور ملک کو ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال کردیا جبکہ مئی 1998ء میں بھارت نے اپنے جنونی توسیع پسندانہ عزائم کا دوسرے ایٹمی دھماکے کے ذریعے کھلم کھلا اظہار کیا تو اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف نے بھی تمام تر عالمی دبائو کے باوجود 28 مئی 1998ء کو ایٹمی بٹن دبا کر پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کر دیا جس کا کریڈٹ معمار’ نوائے وقت‘ جناب مجید نظامی کو جاتا ہے جنہوں نے یہ کہہ کر نوازشریف کو ایٹمی دھماکے پر مجبور کیا تھا کہ آپ نے دھماکہ نہ کیا تو قوم آپ کا دھماکہ کر دیگی‘ میں آپ کا دھماکہ کر دوں گا۔
یہ امر واقعہ ہے کہ پاکستان کے علانیہ ایٹمی قوت بننے کے بعد بھارت کو خود بھی پاکستان کی سالمیت اپنے عزائم کی تکمیل کی جرأت نہیں ہو سکی اور الحادی قوتوں کے ہنود و یہود و نصاریٰ کی شکل میں قائم گٹھ جوڑ کو بھی پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی سازشیں پایۂ تکمیل کو پہنچانے کا موقع نہیں مل سکا حالانکہ امریکہ‘ بھارت‘ اسرائیل نے پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کو متنازعہ بنانے‘ نقصان پہنچانے اور اسے چرالے جانے کی سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
امریکی نائن الیون کے بعد امریکی نیٹو فورسز کی افغانستان پر چڑھائی کے دوران تو امریکہ اور بھارت کی جانب سے یہ مجہول پراپیگنڈا بھی کیا جاتا رہا کہ پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتی ہے جو اسکے ذریعے علاقائی اور عالمی امن برباد کر سکتے ہیں۔ اس پراپیگنڈا کا واحد مقصد پاکستان کو اپنے ایٹمی پروگرام کو وسعت دینے سے روکنا تھا مگر امریکہ بھارت گٹھ جوڑ کے باوجود پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکی اور آج ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی پاکستان کے تحفظ و دفاع کا مضبوط حصار بھی ہے اور ہمارے ایٹمی پاور پلانٹس ملک میں توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے عمل میں بھی بھرپور معاون بن چکے ہیں جن سے اس وقت پاکستان نیشنل گرڈ کو تین ہزار 312 میگاواٹ بجلی فراہم ہو رہی ہے۔ ہمارا توانائی کا جاری بحران اس امر کا متقاضی ہے کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر ملک میں مزید ایٹمی پاور پلانٹ لگا کر بجلی کی ڈیمانڈ پوری کی جائے جس کیلئے نیشنل کمانڈ اتھارٹی پرعزم بھی ہے اور اسی طرح دفاع وطن کے تقاضے بھی ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر ہی خوش اسلوبی سے نبھائے جا رہے ہیں۔ اس تناظر میں تو ملک کے ہر شہری کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی حفاظت کی ذمہ داری اس پر پہرہ دیکر نبھائی ہے چہ جائیکہ کہ اپنی گندی مفاداتی سیاست کے تناظر میں پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی پر اسکے مکار دشمن کو خوش کرنے والے سوالات اٹھائے جائیں۔ اس سے لامحالہ ہمارے دشمن کو پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی سازشیں پروان چڑھانے کا ہی موقع ملے گا۔
عمران خان نے اقتدار سے محرومی کے بعد ملک کی سلامتی‘ اداروں کے تشخص اور سسٹم کو خراب کرنے کیلئے جس جارحانہ انداز میں بلیم گیم کا سلسلہ شروع کیا اور پاکستان پر ایٹمی بم تک مار دینے کی عاجلانہ باتیں کیں اور پھر اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں قومی ریاستی اور اداروں کی جانب سے اپنے حق میں فیصلہ صادر نہ ہونے کی صورت میں اداروں کی تباہی‘ ملک کے تین ٹکڑوں میں تقسیم ہونے اور پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی چرائے جانے کی باتیں کرکے درحقیقت پاکستان کی ترقی‘ خوشحالی اور اسکے استحکام اپنے خبث باطن کا اظہار کیا جس پر ان قانون کی عملداری بہرصورت حرکت میں آنی چاہیے۔ جنرل ندیم رضا نے یقیناً اسی تناظر میں باور کرایا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں کسی غیرضروری اور غیرذمہ دارانہ تبصرے کی ہرگز گنجائش نہیں اور نہ ہی اسکی اجازت دی جاسکتی ہے۔ اب قومی اسمبلی کی قرارداد کی بنیاد پر عمران خان آئین کی دفعہ 6 کے تحت کارروائی ہوگی اور انکی پارٹی سپریم کورٹ میں ریفرنس لایا جائیگا تو اس کیلئے راستہ خود عمران خان نے ہموار کیا ہے۔
عمران خان کے غیرذمہ دارانہ بیانات، قومی اسمبلی کی قرارداد اور جنرل ندیم رضا کی وضاحت
Jun 08, 2022