پی اے آرسی کی جانب سے آڑو کی پراسیسنگ مشین متعارف کرا دی 


اسلام آباد(نا مہ نگار)پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے سالانہ تقریباً 15.0 ملین ٹن پھل اور سبزیاں پیدا کرتا ہے۔ یہ شعبہ قومی جی ڈی پی میں تقریباً 12 فیصد حصہ ڈالتا ہے، لیکن اس کی برآمدات کا حجم نسبتاً کم ہے۔ ملک میں پھلوں اور سبزیوں کے تخمینے کے بعد نقصانات 25سے 35فیصد کے درمیان ہیں، جو بہت زیادہ ہیں اور ان کی جانچ کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں زرعی انجینئرنگ انسٹی ٹیوٹ قومی زرعی تحقیقاتی مرکز نے آڑو پروسیسنگ مشینری لائن کے ایک مظاہرے کا اہتمام کیا۔ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل این اے آرسی ، ڈائریکٹر جنرل زرعی انجنیئرنگ پی اے آرسی کے علاوہ پی اے آرسی اور این اے آرسی کے سائنسدانوں، ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کے فارم مشینری کے پروفیسرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے تقریب میں شرکت کی۔ڈاکٹر غلام محمد علی، چیئرمین پی اے آر سی نے اس موقع پر کہا کہ پھلوں اور سبزیوں کی فصل کے بعد پروسیسنگ بہت اہم اور وقت کی ضرورت ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کے کاشتکار پوسٹ ہارویسٹ پروسیسنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کی برآمدات کا حجم بڑھا سکتے ہیں اور اپنی آمدنی میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں۔ چند کسان تعاون کے ساتھ اس پروسیسنگ لائن کو انسٹال کر سکتے ہیں اور بہتر آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کسانوں کی کھیت کی سطح پر پھلوں اور سبزیوں کی قدر میں اضافے کے لیے دیگر پروسیسنگ ٹیکنالوجیز کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی کو مقامی بنانے پر زور دیا۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...