اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں یونین کونسلز کی تعداد بڑھائے بغیر بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرنے کے خلاف کیس میں درخواست واپس لئے جانے پر نمٹادی۔گذشتہ روز مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی مقامی قیادت کی جانب سے الیکشن کمیشن کے انتخابی شیڈول سے متعلق نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران پٹیشنرز کی جانب سے عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیاکہ اگر وفاقی حکومت کوئی کام نہیں کرتی تو ہم عدالت کے پاس ہی آئیں گے،جنوری میں 100 یونین کونسلز بنا کر انہیں نوٹیفائی کیا گیا، استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کو بلا کر پوچھ لیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کو یونین کونسلز کی تعداد کے تعین کا اختیار نہیں دیا،وفاقی حکومت جب ایک مرتبہ تعین کر لے تو الیکشن کمیشن اس کے بعد حلقہ بندیاں کرے گا،وفاقی حکومت نے تعین کرنا ہے کہ یونین کونسلز کی تعداد کتنی ہو؟ اس نے نوٹیفکیشن جاری کرنا ہے،آپ جس نوٹیفکیشن کا حوالہ دے رہے ہیں وہ آفیشل گزٹ میں شائع نہیں ہوا،پٹیشنر خود اس وقت حکومت میں ہے، یہ ایک نوٹی فکیشن جاری نہیں کرا سکتے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار وکیل سے کہاکہ آپ ایسا کریں کہ یہ پٹیشن واپس لے لیں اور نوٹی فکیشن کے گزٹ میں شائع ہونے پر دوبارہ رجوع کریں،اس موقع پر لیگی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں،الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ بے شک یہ کابینہ کا فیصلہ ہے مگر وہ اس پر عمل نہیں کریں گے،عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ڈائریکشن جاری کر دے، عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہمیں کچھ وقت یا پٹیشن واپس لینے کی اجازت دی جائے،عدالت نے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے خلاف پٹیشن واپس لینے کی استدعا منظور کرلی۔
بلدیاتی انتخابات