آرمی چیف ففتھ جنریشن وار کے نشانے پر 

جنرل عاصم منیر آرمی چیف بنے، ان کے بننے سے پہلے ہی عمرانی سوشل میڈیا کے پائینیرز ڈویژن نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ،عمران خان نے ان کی تقرری سے دودن قبل پنڈی میں دھاوا بولا ،جو سراسر ناکامی سے عبارت تھا۔الٹی ہوگئیں سب تدبیریں ، کچھ نہ دوا نے کام کیا.... عمران خان نے چالیں تو بہت چلیں،لیکن وہ ان کے اپنے پاﺅں کی زنجیریں بنتی چلی گئیں۔پلستر ٹانگ کے ساتھ وہ زمان پارک کے ٹیک ہیڈکوارٹر میں آخری وار کی تیاری میں جت گئے ۔ زمان پارک کے باہر میلہ لگاہوا تھا،خیمے نصب تھے، ترانے گونج رہے تھے، سینکڑوں لوگ آجا رہے تھے۔ ماضی میں برقع پوش خواتین نے لال مسجد میں پاک فوج کے ایک شیردلیر گھبروکمانڈو کرنل کو شہادت سے ہمکنار کیا تھا۔ خواتین کی گولیوں کے سائے میں مسجد کے امام نے فرار کی ناکام کوشش بھی کی تھی ۔ یہ برقع پوش خواتین دراصل وہ دہشت گرد تھے جنہیں پاک فوج نے ضربِ عضب کے آپریشن میں ملیامیٹ کردیا تھا۔گمان کیا جاتا ہے زمان پارک کے ٹیک ہیڈکوارٹر میں پاکستانی چھاﺅنیوں اور فوجی تنصیبات کے نقشے دیواروں پر آویزاں تھے ۔ عمران کی محبت میں گرفتاربعض ریٹائرڈ فوجی افسر مختلف ٹاسک فورسز کی تربیت کرتے رہے ۔ جنہوں نے عمران کی گرفتاری کی صورت میں ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق اپنے اپنے ٹارگٹ پر دھاوا بولنا تھا۔ 
9مئی 2023ءکو پی ٹی آئی کی ٹائیگرفورس نے وہ قیامت برپا کی ، جس پر ہمسایہ بھارت بھی بگلیں بجانے لگا ۔ کہ جو کام ہم سے 75برسوں میں نہ ہوسکا، وہ عمران نے چشم زدن میں کردکھایا۔ لیکن ہمسایہ بھارت کی یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی اور عمران کے ٹائیگروں کی دھاڑ بھی ان کے حلق میں اٹک گئی۔ کیونکہ پاک فوج کو ایک تازہ دم ،جواں مرد اور صابر وشاکربطورآرمی چیف میسر آگئے تھے۔ 
عمران خان کو بلاشبہ اندرونی و بیرونی قوتو ں کی شہ حاصل تھی۔ جو عدالتوں میں ان کی پیشی پر انہیں’گڈٹو سی یو‘کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔اس خوشی کا اظہار کرنے والے جج نے بہرحال عمران سے کہا کہ وہ 9مئی کے حادثات کی مذمت کریں ۔مگرعمران نے ان کا حکم یہ کہہ کر ٹال دیا کہ میں تو قید میں تھا، مجھے کیا معلوم تھا کہ باہر کیا ہوتا رہا ۔انہوں نے جج کے سامنے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا تو 9مئی سے زیادہ سنگین ری ایکشن سامنے آئے گا۔ گرفتاریاں تو بہرحال جاری ہیں ،اوروہ سب لوگ پکڑے جارہے ہیں جنہوں نے 9 مئی کو دنیا کی ایک بہترین پیشہ ور فوج سے ٹکر مول لینے کی حماقت کی تھی۔ اب چن چن کر گرفتاریاں عمل میں آرہی ہیں ۔ حکومتی اعلانات کے مطابق انہیں قرارواقعی اور عبرتناک سزائیں بھی ملیں گی۔ سنگین جرائم میں ملوث ان عناصر کے مقدمے فوجی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔اب عمران خان زمان پارک کے ٹیک ہیڈکوارٹر میں تنہا تنہا دکھائی دیتا ہے ۔ لیکن وہ اپنے سوشل میڈیا کے پینزر ڈویژن کے ساتھ بے حد سرگرم ِ عمل ہے ۔ دنیا جہان میں چیخ و پکار مچائی جارہی ہے ۔ کہ ملک میں بنیادی حقوق روند ڈالے گئے ہیں اورامیرکبیر اعلیٰ تعلیم یافتہ بڑے بڑے خانوادوں کی خواتین کو قید و بند میں جنسی طور پرہراساں کیا جارہا ہے۔ 
آرمی چیف عاصم منیرکی کردار کشی کیلئے امریکہ ، برطانیہ سمیت نیٹو کے ہر ملک میں سرپھرے نوجوان لاکھوں ،کروڑوں کے بجٹ کے ساتھ سوشل میڈیا پر ہرلمحہ پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں۔ اس مہم میں پاک فوج کو رگیدنا ایک دنیا کا ایجنڈا ہے ۔ عالمی طاقتیں اپنی برسوں کی کوششوں پر ناکام و نامراد ثابت ہوئیں۔اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے....عمران خان نے عالمی طاقتوں کے ایجنڈے کو اپنا لیاہے ۔ وہ اندراگاندھی کی تربیت یافتہ دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی سے بھی دو قدم آگے نکل گیا ہے ۔ اس نے 9 مئی کو پاک فوج کے وقار کی ہر علامت کو خاکستر کیا۔ مگر لگتاہے کہ وحشت اور جنوں کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی۔ ہر روز زمان پارک سے الزامات کے پٹرول بم پاک فوج پر داغے جارہے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کی کردار کشی کے لئے نادرا اور ایف آئی آر کا ریکارڈ چھان مارا گیا ۔ پاکستان کے قریبی دوستوں کوجنرل عاصم منیر کے بارے میں گمراہ کیاجارہا ہے ۔ 
میں نے 9مئی 2023ءسے پہلے بار بار لکھا کہ آج کا پاکستان 71ءوالا مشرقی پاکستان نہیں، حالانکہ اکہتر والے مشرقی پاکستان میں بھی پوری بنگالی آبادی پاک فوج کے خون کی پیاسی بنادی گئی تھی۔ لیکن جنرل ٹکاخان اور جنرل نیازی نے چند ماہ میں ایسا امن قائم کردکھایا کہ مشرقی پاکستان کے طول و عرض میں ضمنی الیکشن کرادیئے گئے اور وہاں ایک سول حکومت کا قیام عمل میں آگیا ۔ اس وقت کے مشرقی پاکستان میں فوج کی تعداد صرف تیس ہزار تھی ، آج کا پاکستان قدم قدم پر فوجی چھاﺅنیوں سے بھرا پڑا ہے ۔ ان چھاﺅنیوں کو نہ تو پاکستان کا ازلی دشمن بھارت روند سکتا ہے ، اور نہ ہی نوزائیدہ مکتی باہنی کے سرپھرے نوجوان ان چھاﺅنیوں کا بال تک بیکا کرسکتے ہیں۔ 
 آج جس فوج کی کمان سید عاصم منیر کے ہاتھ میں ہے ، اس کے خلاف ففتھ جنریشن وار کو اب دو عشرے ہوچلے ہیں۔ ایک طرف تو پاک فوج کو وار آن ٹیرر میں شراکت دار بنایا گیا ، دوسری طرف اس سے ڈو مور کے تقاضے کئے گئے ،تیسری طرف ،اسے افغانستان میں موجود امریکی اور نیٹو افواج کی تمام پریشانیوں کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا رہا۔
 اس عالمی ففتھ جنریشن وار کا آخری وار یہ تھا کہ امریکہ نے افغانستان سے نکلتے ہوئے اپنی ہزیمت کاذمہ دار پاک فوج کو ٹھہرایا۔ جنرل سید عاصم منیر کی زیرکمان فوج آج ففتھ جنریشن وار کے کلائمیکس کا نشانہ بن رہی ہے ۔ آج”ڈو اینڈڈائی“ Do اور Dieکا فیصلہ کن معرکہ درپیش ہے ۔ اب یا کبھی نہیں، کا پل صراط سامنے ہے ۔ مجھے اپنے اللہ کریم کی ذات پر پورا یقین ہے کہ اس کی تائید غیبی سے ہماری پاک فوج کے جوان کمانڈو کی سی جست کے ساتھ اس پل ِ صراط کو بھی پار کرسکتے ہیں ۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ :
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو 
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی 
٭٭٭

ای پیپر دی نیشن