سعودی عرب اور ایران کے تعلقات اب ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ سات سال کے بعد ایران نے سعودی عرب میں سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے۔ سعودی دارالحکومت ریاض میں اس سلسلے میں جو افتتاحی تقریب منعقد ہوئی اس میں سعودی عرب میں نئے تعینات ہونے والے ایرانی سفیر علی رضا عنایتی موجود تھے۔ ایران نے گزشتہ ماہ علی رضا عنایتی کو سعودی عرب میں ایرانی سفیر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سعودی عرب نے تاحال اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ وہ تہران میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کب کھولے گا اور کسے وہاں اپنا سفیر تعینات کرے گا تاہم دونوں جانب سے جس طرح ایک دوسرے کے ساتھ معاملات طے کیے جارہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین کی ثالثی میں ہونے والی تعلقات کی بحالی نہ صرف مسلم ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے نیک شگون ثابت ہوگی۔ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی صرف دونوں ممالک کے مابین دوستی کا معاملہ نہیں بلکہ یہ واقعہ ایک بدلتی ہوئی دنیا کا پیش خیمہ ہے اور چین نے اس سلسلے میں بنیادی کردار ادا کر کے دنیا کو واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ مستقبل قریب میں امریکا دنیا کی واحد سپر پاور نہیں رہے گا۔ بین الاقوامی امور کے ضمن میں یہ بہت اچھی خبر ہے کیونکہ امریکا کی اجارہ داری کی وجہ سے بہت سے معاملات کے خرابی کا شکار ہونے کی بڑی وجہ یہی تھی کہ امریکا کے مقابلے میں کوئی بھی ایسا طاقتور ملک موجود نہیں تھا جو عالمی سطح پر طاقت کا توازن قائم کرنے کے لیے کوئی کردار ادا کرسکے لیکن اب چین بہت تیزی سے اس خلا کو پر کررہا ہے۔