لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ ٹیم امریکہ کیخلاف شکست کے بعد ڈیلاس سے نیویارک پہنچ گئی۔قومی کرکٹ ٹیم پونے چار گھنٹے کی مسافت طے کر کے نیویارک پہنچی جہاں ٹیم نے مکمل آرام کیا ۔نیویارک میں پاکستان ٹیم ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے 2 میچز کھیلے گی۔ 9 جون بھارت اور 11 جون کو کینیڈا سے مقابلہ ہوگا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی بھی پاکستان اور بھارت کا میچ دیکھنے کیلئے نیویارک پہنچ چکے ہیں، وہ اہم میچ سے قبل پاکستانی ٹیم سے ملاقات کریں گے اور ان کی حوصلہ افزائی کریں گے۔امریکہ سے شکست پر ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اور کپتان بابر اعظم نے کھلاڑیوں کی کلاس لے لی۔ کوچ گیری کرسٹن اور کپتان بابر اعظم کھلاڑیوں پر سخت برہم جبکہ کھلاڑیوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔گیری کرسٹن شدید برہم نظر آئے اور انہوں نے بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ میں ابتر کارکردگی پر قومی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لیا۔ذرائع کے مطابق کپتان بابراعظم نے پلان پر عمل نہ کرنے باؤلرز پر برہمی کا اظہار کیا۔کپتان نے کھلاڑیوں تنبیہ کی کہ اب سوچنے کا نہیں کارکردگی کا وقت ہے اور بھارت کیخلاف میچ میں جیت کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کوچ گیری کرسٹن نے بھی پلان پر عمل نہ کرنے پر کھلاڑیوں پر برہمی کا اظہار کرنے کیساتھ ساتھ انہیں اگلے میچ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔ گیری کرسٹن نے تمام کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں کھری کھری سنا دیں۔گیری کرسٹن نے کھلاڑیوں سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گیم پلان بنا کر دیا اس کسی نے عمل نہیں کیا،ٹیم گراونڈ میں ایک ہوکر کھیلتی دکھائی نہیں دی،یو ایس اے جب بیٹنگ کررہا تھا تو پہلے ہاف میں آپ سب نے ہمت ہار لی اور میچ شروع سے ہی ہار چکے تھے۔ چھوٹی ٹیم سے اگر ہم سپر اوور کے بعد جیت بھی جاتے تب بھی بے عزتی کا مقام تھا،جس پر کپتان بابر اعظم نے غلطی کا ملبہ دیگر کھلاڑیوں پر ڈالتے ہوئے کہا کہ حارث نے اچھی بائولنگ نہیں کی، سینئر کھلاڑیوں کو دیکھنا چاہیے تھا،مجھے کوئی مشورہ نہ دے مجھے خود سب سمجھ ہے۔شاداب خان،محمد عامر اور محمد رضوان نے گراونڈ میں بابر اعظم کو افتخار احمد کو اوور نہ کروانے کا مشورہ دیا تھا،محمد عامر،حارث روف و دیگر کھلاڑی ڈریسنگ روم میں روتے رہے۔