اسلام آباد (وقائع نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں سیاسی مذاکرات کے لئے ماحول سازگار بنایا جائے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ’’گسٹاپو سٹیٹ‘‘ پالیسی ختم کی جائے اور ملک کو آگے بڑھنے دیا جائے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب پر بحث میں مختلف جماعتوں کے اراکین نے دہشت گردی کے خاتمہ اور معیشت کے استحکام کے لئے اقدامات کی ضرورت دیتے ہوئے سیاسی مذاکرات کے لئے سیاسی ماحول بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن قومی اسمبلی جاوید حنیف نے کہاکہ ہمارے ملک کو اس وقت اقتصادی بحران، سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے، پچھلے 70 سال سے 400 سے 500 خاندان حکومت کر رہے ہیں، یہ سارے حکمران طبقات نا اہل ثابت ہوئے ہیں، ہمارا سیاسی نظام جاگیرداری ہے، سرمائے اور طاقت پر منحصر ہے، ان خاندانوں کے مزید حکومت کرنے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، اس وقت ملک ایک دوراہے پر ہے، معیشت، سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کے مسائل موجود ہے جنہیں حل کرنا ضروری ہے۔ جب تک نچلی سطح سے لوگوں کو مسائل کے حل میں شامل نہیں کریں گے ہمارے مسائل موجود رہیں گے۔ ملک کے نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ ملک کے تمام اداروں کو مل کرعظیم مصالحت کیلئے کام کرنا چاہیے۔ سکیورٹی کے خطرات موجودہیں مگرہم ایک دوسرے سے لڑرہے ہیں۔انہوں نے ملک میں نئے سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہاکہ ہمیں تمام وفاقی اورصوبائی شناختوں کوتسلیم کرنا ہوگا۔عائشہ نذیرجٹ نے کہاکہ حکومت کی پہلی ذمہ داری امن وامان کاقیام ہے۔عمیرخان نے نیازی نے کہاکہ صدرکے خطاب میں مذاکرات کی بات کی گئی ہے تاہم ایسے ماحول میں سیاسی مذاکرات نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالہ سے انکوائری نہیں ہوئی،اس حوالہ سے اقدامات ضروری ہے۔ہماری معیشت مشکلات کاشکارہے، ملک 127ارب ڈالر کا مقروض ہے، معاشی مشکلات کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔سنی اتحاد کونسل کے عبدالطیف نے کہاکہ صدرنے اپنے خطاب میں کم ترقی یافتہ علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کی بات کی ہے مگراس کے برعکس ملک کے پسماندہ ضلع چترال میں اہم منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکالاجا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی میں بجلی کے بعض فیڈرز کو بندکرنے کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، بل دینے والے شہریوں کی مشکلات کا ازالہ کیاجائے، کرک میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو روکا جائے،رکن قومی اسمبلی شاہد احمد نے کہا کہ نائن الیون کے بعد خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی لہر کے دوران کرک پرامن رہا،اب کرک میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شروع ہوئے ہیں۔ پولیس اورقانون نافذکرنے والے اداروں کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے۔ارباب شیرعلی نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔صوبہ کوسکیورٹی کی مد میں فنڈز فراہم کئے جائیں۔ رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہاکہ ملک میں 44 اضلاع میں پولیووائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے،اس حوالے سے ہمارے سوالات کے جواب ملنا چاہیئں۔رکن قومی اسمبلی مبارک زیب نے کہا کہ ہم ریاستی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خاتمہ اور قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔جمعیت علماء اسلام ف کے رہنماء رکن اسمبلی مولانا عبد الغفورحیدر ی نے کہاکہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ جمعہ کے دوران اجلاس چلایا جائے،مولانا عبدالغفور حیدری نیکہاکہ ہم ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرپاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب کا کہا ہے کہ عمران خان کے سیل کی تصاویر دیکھنے سے ثابت ہوا کہ وہ تنہائی کا شکار ہیں، موت کی کوٹھڑی والا ماحول بنایا گیا ہے،کیا یہ بنانا ری پبلک ہے،تحریک انصاف سے تعلق جرم ہے، یہ کون سا قانون ہے۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ایف آئی اے کا ایک سب انسپکٹر کیسے نوٹس جاری کر سکتا ہے۔رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل میں کوئی سہولتیں نہیں دی گئیں ہیں۔اسی طرح ہماری خاتون رہنماء عالیہ حمزہ، صنم جاوید کی روبکار تیار ہے لیکن انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔سپرنٹنڈنٹ کہتا ہے مجھ پر اوپر سے پریشر ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ سرگودھا میں میرے اور ہمارے ورکرز کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج ہیں۔ ایسے اقدامات سے ہمیں نہ تو ڈرایا جا سکتا ہے اور نہ ہم اپنے مقصد سے پیچھے ہٹیں گے۔ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، سابق وزیر علی محمد خان نے ایوان میںاظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو سیل میں بندکر کے عوام کی تضحیک کی جا رہی ہے۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ چمن اور سابق فاٹا میں مظاہرین سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، س معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے اور لوگوں کا روزگار بحال کیا جائے، شدید گرمی کے موسم میں عوام کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائی جائے۔ رکن قومی اسمبلی خواجہ شیراز نے کہا کہ ہمارا علاقہ ڈاکوؤں کے نرغے میں ہے، ڈیرہ غازی ڈویڑن سے ڈاکو لوگوں کو اغوا کررہے ہیں ، وفاقی وزیر داخلہ سے ذمہ داری واپس لے کر وزیر کھیل بنا دیں، جب وزارت داخلہ سوئی ہوئی ہے پھر ہم کس سے پوچھیں۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ایک طرف ہمیں ڈائیلاگ کا کہا جاتا ہے، دوسری طرف گرفتاریاں ہورہی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے نو منتخب رکن قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی نے کہا ہے کہ بجٹ میں نوجوانوں کو امید دلانے کی ضرورت ہے، ملک میں آئی ٹی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہاہے کہ کراچی میں کے الیکٹرک کے 2109 فیڈرز میں سے 1500 فیڈرز پر کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی، جن فیڈرز پر زیادہ نقصانات ہیں وہاں 6 سے 10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، کراچی کے ارکان اسمبلی کے اس سلسلے میں تمام تحفظات دور کئے جائینگے۔علاوہ ازیں مزید ارکان قومی اسمبلی نے رکنیت کا حلف اٹھا لیا ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں زینب محمود بلوچ اور علی قاسم گیلانی سے رکنیت کا حلف لیا عمیر نیازی کی طرف سے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پیر شام 5 بجے تک ملتوی کر دیای گیا۔