چمن‘کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) چمن میں پاسپورٹ پالیسی کے خلاف سات ماہ سے جاری دھرنا کے مظاہرین کو منتشر کر نے کیلئے پولیس نے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ 70 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ چمن شہر میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ بازار چوتھے روز بھی بند رہے۔ موبائل فون اور انٹر نیٹ سروسز معطل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق احتجاج کے باعث ڈی سی کمپلیکس سمیت تمام سرکاری و نجی دفاتر اور بینکس مکمل بند ہیں۔ اس کے علاوہ کوئٹہ چمن شاہراہ پر بھی ٹریفک کی روانی معطل رہی۔ آج صبح بھی بعض مقامات پر معمولی نوعیت کے تصادم کے واقعات رپورٹ ہوئے تاہم کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا۔ دریں اثناء بلوچستان حکومت نے کئی ماہ سے جاری احتجاج کے درمیان چمن میں غیر یقینی صورتحال کے باعث قلعہ سیف اللہ ضلع میں پاکستان، افغان سرحد پر بدینی سرحدی کراسنگ کو افغانستان کے ساتھ تجارت کے لئے کھولنے کا فیصلہ کیا۔ جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ حالیہ مہینوں میں بدینی کراسنگ کو مستقل بنیادوں پر غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔ تاہم کراسنگ کو تجارتی مقاصد کے لئے مکمل طور پر استعمال نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چمن کی صورتحال سے متعلق اجلاس ہوا۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے اجلاس کو پاک افغان سرحدی علاقے چمن کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ چمن میں مقامی تاجروں کو درپیش مشکلات گفتگو کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ سکیورٹی فورسز اور املاک پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ قانون سے کوئی مبرا نہیں۔ قانون کو ہاتھ میں لینے سے گریز کیا جائے۔ پرامن احتجاج آئینی حق ہے۔ تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ریاست کی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔ چمن کے مقامی لوگوں کی اکثریت امن پسند ہے۔ مقامی لوگوں کو شرپسندوں کی صفوں سے الگ ہو کر قیام امن کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ مظاہروں کی آڑ میں حالات خراب کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔