واہ کینٹ(انٹرویو ،ا مجد شیخ) ادب اور اد یب جب تک معا شرو ں اور نسلوں کی فکری ذ ہنی تربیت کی ذمہ داری نبھائے گا، انسانی معا شرہ امن و آشتی اخوت و بھائی چارے،مروت و رواداری کی دل کش و دل نشین تصویر اور مرقع بنا رہے گا ان خیالات کا اظہارنام ور ادیب ،شاعر،محقق ممتاز ماہر تعلیم اور اردو کے جید استاد پروفیسر امجد اقبال نے ایک خصوصی نشست میں کیا انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارا معاشرہ بحیثیت مجموعی نئی نسل کے کردار و ذہن سازی کرنے والے طبقے سے محروم ہے۔اس حوالے سے سنجیدہ اور ذمہ دار دانش ور افراد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ایک اور سوال کیجواب میں پروفیسر امجد اقبال نے کہا کہ موجودہ دور کی اردو شاعری مقدار کے اعتبار سے تو بہت آگے ہے تاہم میعار کسی حد تک کمپرومائز ہوا ہے۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے پروفیسر امجد اقبال کے مطابق سوشل میڈیا نے مشاعروں جیسی ادبی روایت کو پیچھے دھکیل دیا ہے ایک وقت تھا مشا عر وں میں ہزاروں لوگ شرکت کرتے تھے اور اب مشاعروں میں جتنے شاعر آتے ہیں اتنے ہی سامعین آ جاتے ہیں. موجودہ دور کے بڑے اور اہم شعرا کے متعلق گفتگو کر تے ہوئے پروفیسر امجد اقبال نے کہا کہ آج کے دور کا سب سے بڑا تخلیقی شاعر احمد فراز ہے جن کی غزل جان دار ترین غزل میں شمار ہوتی ہے جو ن ایلیا بھی اپنی ندرت فکراسلوب اور فکری تنوع کے باعث اہم شاعر ہیں پنڈی اسلام آباد کے اعتبار سے ناصر منگل اپنے زبان وبیان برجستہ رواں اور سہل ممتنع جیسی جہتوں کے حامل شاعری کی ایک توانا آواز ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی تعلیمی بورڈ کی سطح پر نصابی کتب پر منصفِ و ملف کے طور پر کام کر چکا ہوں اور آج کل بھی اسی ضمن میں مصروفیت جاری ہے پروفیسر امجد اقبال نے کہا کہ میری شدید خواہش ہے کہ میں خیبر پختونخوا کے علاقے ضلع خیبراور ضلع اورکزء پہ لکھے گئے اپنے سفرنامے کو جلد از جلد شائع کروں۔