لیبیا کے مختلف علاقوں میں سرکاری فورسز اورحکومت مخالفین کے درمیان شدید ترین جھڑپیں جاری ہیں اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بن جواد اورمصراتہ کے گردو نواح میں ہونے والی لڑائی میں مرنے والوں کی تعداد نوے سے بھی تجاوزکر گئی ہےجبکہ لیبیا کا مغربی قصبہ زاویہ بھی میدان جنگ بنا ہوا ہے جہاں فوج اور حکومت مخالفین کے درمیان گھمسان کا رن ہے۔ سرکاری فوج ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں، گن شپ ہیلی کاپٹروں اور طیاروں سے باغیوں کو نشانہ بنارہی ہے ادھراجدابیا میں پانچ افراد مارے گئے ہیں۔ حکومت مخالفین کا کہنا ہے انہوں نے راس لانوف کا مکمل کنٹرول حاصل کر رکھا ہے جہاں چیک پوائنٹس بھی قائم کر دی گئی ہیں اور اب معمر قذافی کے آبائی قصبے سرطے کی جانب پیش قدمی کی جارہی ہے۔ان کا دعوی ہے کہ وہ جلد سرطے پر بھی قبضہ کر لیں گے۔ دوسری جانب سے شائع ہونے والے عربی اخبار الشرق الاوسط نے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ لیبیا کے صدر کرنل قذافی نے شرط رکھی ہے۔ کہ اگر ان کے خلاف کسی قسم کا مقدمہ نہ چلایا جائے۔ اور انہیں کسی بھی ملک جانے کی اجازت دی جائے تو وہ استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ قذافی نے مستعفی ہونے کے لئے اپنے خاندان کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی شرط بھی عائد کی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق برطانیہ کے بعد امریکہ نے بھی کارروائی کی دھکمی دی ہے۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ رابرٹ گیٹس نے اوباما انتظامیہ کو انتباہ کیا کہ لیبیا ہو یا مصر کسی بھی مسلمان ملک پر حملہ امریکہ کیلئے تباہی کے مترادف ہوگا اور اسلامی دنیا میں امریکہ کے خلاف نفرت بڑھے گی۔ جبکہ حملے کے دھمکیوں کےپیش نظر عرب لیگ نے لیبیا کو نو فلائی زون قرار دینے کی حمایت کر دی ہے ۔