لاہور (لیڈی رپورٹر) قےامِ پاکستان کی جدوجہد مےں خواتےن نے کلےدی کردار ادا کےا تھا لہٰذا تعمےر پاکستان مےں بھی انہےں سرگرم کردار ادا کرنا چاہےے۔ میں سمجھتاہوں کہ اگر قائداعظمؒ کو مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کاساتھ میسر نہ ہوتا توآج ہم آزاد نہ ہوتے۔ آج ازلی دشمن بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن قرار دینا ہماری بدنصیبی اور بدقسمتی ہے۔ ان خےالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے اےوانِ کارکنانِ تحرےک پاکستان‘ شاہراہ قائداعظمؒ ‘لاہور میں عالمی ےوم خواتےن کے سلسلے مےں ”عورتیں منظم....پاکستان روشن“ کے موضوع پر منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کےا۔ اس نشست کا اہتمام نظرےہ پاکستان ٹرسٹ نے ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے اشتراک سے کیا تھا جس کی صدارت بیگم ثریاکے ایچ خورشید نے کی۔ اس موقع پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان‘ پروفیسر ڈاکٹر سارہ شاہد‘ بیگم خالدہ جمیل‘ پروفیسر ڈاکٹر ثمر فاطمہ‘ ڈاکٹر اسماءممدوٹ ایم پی اے‘ ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے رےجنل ڈائرےکٹر سلمان عابد‘ مسز خالدہ پروین ‘ رعنا صفدر‘ درِشہوار‘ آسیہ شاہین سمیت اساتذہ کرام ‘ طالبات اور مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجےد‘ نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولﷺ پڑھنے کی سعادت طاہرہ عزیز نے حاصل کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شعبہ خواتین کی کنوینر بیگم مہناز رفیع نے انجام دئیے۔ مجید نظامی نے کہا آج یہاں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ”عورتیں منظم....پاکستان روشن“ کے موضوع پر مجلس مذاکرہ منعقد ہورہی ہے اور میراخیال ہے یہ بڑا نیک کام ہے۔ جہاں تک خواتین کا تعلق ہے میں سمجھتاہوں گھر میں موجود خاتون ٹھیک ہو تو سارا گھر ٹھیک ہوتا ہے لیکن خاتون ٹھیک نہیں تو ساراگھر برباد ہو جاتا ہے۔ میں اپنے گھر کی بات کرتا ہوں اور میرا گھر پاکستان ہے۔ میں ایمانداری سے سمجھتاہوں مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نہ ہوتیں توآج ہم آزاد نہ ہوتے۔ اس میں کوئی شک نہیں علامہ محمد اقبالؒ نے پاکستان کا وژن دیا اور انہوں نے ہی حضرت قائداعظمؒ کو چُنا کہ آپ لندن سے واپس آکر تحریک پاکستان کی رہنمائی فرمائیں۔ مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ ایک ڈینٹسٹ تھیں اور پریکٹس کررہی تھیں لیکن قائداعظمؒ کی اہلیہ کی وفات کے بعد وہ اپنی پریکٹس چھوڑ کر اپنے بھائی کے پاس آگئیں اور ان کی دیکھ بھال شروع کر دی۔ خدانخواستہ وہ یہ فیصلہ نہ کرتیں تو شاید حضرت قائداعظمؒ اپنی بزرگی اور علالت کے باعث وہ عظیم کام نہ کرسکتے جو انہوں نے کر دکھایا۔ میں اس کا سوفیصد کریڈٹ مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کو دیتا ہوں۔ تحریک پاکستان میں بمبئی سے لے کر پشاور تک خواتین نے بھی مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لیا۔ بیگم شاہنواز‘ بیگم سلمیٰ تصدق حسین سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں خواتین نے تحریک پاکستان میں نمایاں حصہ لیا۔ تحریک پاکستان میں اسلامیہ کالج کوپرروڈ کی طالبات نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ میں سمجھتا ہوں پاکستان بنانے اور اسے منظم کرنے میں خواتین کا بڑا حصہ ہے۔ اس نشست کا عنوان ”عورتیں منظم....پاکستان روشن“ رکھا گیا ہے لیکن میں ”پاکستان روشن“ سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ آج لوڈ شیڈنگ ہوجائے تو آپ کیا کریں گے؟۔ آپ جنریٹر‘ لیمپ یاکوئی اور چیز لے آئیں گے لیکن آج صدر زرداری اور وزیراعظم گیلانی نے لوڈشیڈنگ کے ذریعے پاکستان کو اتنا غیر روشن کر دیا ہے کہ آپ جو مرضی کرلیں پاکستان کو روشن نہیں کر سکتے۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ جن معنوں میں پاکستان کو روشن کرنا چاہتے ہیں وہ اسی طرح روشن ہو جائے‘ پاکستان ترقی کرے اور ہم پاکستان کو ایک جدید اسلامی فلاحی جمہوری ملک بنا سکیں۔ ایک ایسا پاکستان جو صنعتی اور تجارتی لحاظ سے ترقی یافتہ ہو۔ ازلی دشمن بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن قرار دینا ہماری بدنصیبی اور بدقسمتی ہے۔ کشمیریوں کی بدقسمتی کے بارے میںآج ” نوائے وقت“ میں شائع ہونیوالے بیگم ثریا کے ایچ خورشید کے مضمون کو پڑھیں توآپ کو احساس ہو گا وہاں ہندوستان ہماری ماﺅں اور بہنوں کے ساتھ کیسا سلوک کر رہا ہے اور ہم انہیں موسٹ فیورٹ نیشن قرار دے رہے ہیں ‘ ان کے آلو، پیاز اور بینگن سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ ہم یہ سبزیاں امپورٹ بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ خبریں بھی چھپ رہی ہیں یہ سب چیزیں گوبر اورگاﺅماتا کے پیشاب سے تیار ہو رہی ہیں۔ میں نے ہندوذہنیت کو قریب سے دیکھا ہوا ہے اور میں اچھی طرح جانتا ہوں ان کا طرز زندگی‘ مذہب اور معاشرت کیسا ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے پاکستان کو اسلام کے رنگ میں رنگ کر روشن کیجیے۔ نظرےہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمےن پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد نے کہا قائداعظمؒ نے فرمایا تھا دنےا مےں دو طاقتےں ہےں۔ اےک قلم اور دوسری تلوار لےکن اےک تےسری طاقت بھی ہے جو عورت ہے۔ ےہ عورت ہی ہے جو مرد کو بتاتی ہے کس وقت قلم اور کس وقت تلوار کو استعمال کرنا ہے۔ موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کیلئے خواتین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے خواتین آئندہ الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں اور ان افراد کو ووٹ دیں جو خواتین کے حقوق کا مناسب تحفظ کر سکےں۔ عورتوں کے تعلیمی ادارے مردوں کے تعلیمی اداروں کے برابر ہونا چاہئیں۔ خواتےن سے متعلقہ موضوعات پر اس طرح کی محفلےں زےادہ سے زےادہ منعقد ہونی چاہئےں اور نظرےہ پاکستان ٹرسٹ اےسی محفلوں کے انعقاد کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ بیگم ثریا کے ایچ خورشید نے کہا تحرےک پاکستان مےں سرگرم کردار ادا کرنے والی ہماری بزرگ خواتےن نے آکسفورڈ اور کےمبرج ےونےورسٹی سے تعلےم حاصل نہ کی تھی بلکہ وہ مقامی تعلےمی اداروں کی ہی تعلےم ےافتہ تھیں مگر اُنہوں نے اپنے اردگرد موجود خواتےن کو منظم کرکے قائداعظمؒ کی قےادت مےں برصغےر کی تقدےر بدل ڈالی۔ نظرےہ پاکستان ٹرسٹ کے شعبہ خواتےن کی کنوےنر بےگم مہناز رفےع نے کہا معاشی پالیسیوں کی منصوبہ بندی مےں خواتین کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ منصوبہ ساز کمیٹیوں میں خواتین کی نمائندگی یا تو ہوتی نہیں یا بہت ہی کم ہوتی ہے۔ اسی طرح بجٹ بنانے کی کمیٹیوں ‘ سماجی شعبوں اور معاشی ترقی کے شعبوں میں خواتین کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اسلام دنیا کا واحد دین ہے جس نے عورتوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ہمیں خواتین کو وہ تمام حقوق دینا ہوں گے جن کی ضمانت ہمارے دین نے دی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر سارہ شاہد نے کہا آج ہم نئی نسل بالخصوص لڑکیوں کو بامقصد تعلیم فراہم نہیں کررہے لہٰذا نصاب تعلیم میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ پروفےسر ڈاکٹر پروےن خان نے کہا نبی اکرمﷺ نے خطبہ حجة الوداع مےں خواتےن کے حقوق اور ان کے ساتھ عزت و احترام سے پےش آنے کے سلسلے مےں واضح ہداےات دی ہےں۔ آج پاکستان مےں خواتےن کو وٹے سٹے کی شادی اور کارو کاری جےسے سنگےن مسائل کا سامنا ہے جن کے تدارک کے لئے حکومتی سطح پر موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ثمر فاطمہ نے کہا پاکستانی خواتےن خود کو بااختےار بنانا چاہتی ہےں تو انہےں پہلے اپنے آپ کو پہچاننا چاہےے اور اپنے اردگرد کے ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو منظم کرنا چاہئے۔ بیگم خالدہ جمیل نے کہا آج اس بات کی ضرورت ہے خواتین کو زندگی کے ہرشعبے میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ خواتین شرعی حدود میں رہتے ہوئے ہر شعبہ ہائے حیات میں بھرپور کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ڈاکٹر اسماءممدوٹ نے کہا ہمارے ملک مےں خواتےن کی صلاحےتوں کا تخمےنہ کم لگانے کی عادت ہے حالانکہ موجودہ معاشی بحران مےں خواتےن پر اعتماد کےا جائے اور انہےں مواقع فراہم کئے جائےں تو وہ ملک کو اس بحران سے بخےروعافےت نکال سکتی ہےں۔ ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے رےجنل ڈائرےکٹر سلمان عابد نے کہا گزشتہ پچےس تےس برسوں مےں بہت ساری مثبت تبدےلےاں رونما ہوچکی ہےں۔ اب ےہ سوچ جڑ پکڑ چکی ہے ملک اس وقت تک ترقی نہےں کرسکتا جب تک عورتےں اور مرد شانہ بشانہ جدوجہد نہ کرےں۔ خواتےن کو سماجی انصاف فراہم کرنے اور بااختےار بنانے کی خاطر سول سوسائٹی اور تعلےمی اداروں کے درمےان شراکت لازم ہے۔