اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت ) زرعی فارمز ہاﺅسز پر غیرقانونی تعمیرات کیخلاف ازخود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں ہوئی۔ تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دےئے زرعی فارم ہاﺅسز مقاصد پورے نہ کریں تو عوامی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ وکیل سی ڈی اے منیر پراچہ نے عدالت کو بتایا کہ آدھے سے زیادہ کام کرلیا ہے۔ سروے مکمل کرنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا بتائیں کہ اب تک کتنی تجاوزات گرائی گئیں؟ رپورٹ پڑھے بغیر کہہ سکتا ہوں کہ کچھ نہیں کیا گیا۔ منیر پراچہ نے جوابدیا کچھ تجاوزات اس حد تک تھیں کہ انہیں قانونی درجہ دیا جاسکتا تھا۔ سی ڈی اے بورڈ نے ایسی تجاوزات کی منظوری دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے بلڈنگ قواعد کے مطابق اسکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جسٹس گلزار نے استفسار کیا کیا چک شہزاد میں بلڈنگ قواعد کا اطلاق نہیں ہوتا؟ چیف جسٹس نے کہا بورڈ کو صرف قواعد بنانے اور اس میں ترمیم کا اختیار ہے۔ کسی کو نوازنے کیلئے اختیارات میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔ دیکھنا ہوگا کہ کیا قانون بورڈ کو اپنے اختیارات میں توسیع کی اجازت دیتا ہے۔ ازخود نوٹس کیس کی مزید سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔
فارم ہاﺅسز کیس