کراچی (نوائے وقت نیوز+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ عباس ٹاﺅن میں ہونیوالے دھماکے کے چالیس منٹ بعد آئی جی سندھ موقع پر پہنچ گئے تھے۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا ہے تھا کہ شرمیلا فاروقی کی منگنی سانحہ کے دو گھنٹے بعد ہوئی۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے متعلق عدالتی فیصلے سے افسوس ہوا۔ حکم کیخلاف اپیل کرینگے۔ ہم عوام اور خدا کے علاوہ کسی کو جوابدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو سنے بغیر فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ عباس ٹاﺅن کے بعد ہم نے ہسپتال کا دورہ کیا اور لوگوں سے ملے۔ عدالت کو انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔ 2 گھنٹے میں سماعت کرکے چلے گئے، بغیر سنے کسی کو سزا دینا درست نہیں۔ سانحہ عباس ٹاﺅن کی تحقیقات کرائی جا رہی ہیں۔ دھماکہ 7 بجے ہوا، منگنی 9 بجے ہوئی۔ یہ کہنا غلط ہے کہ شہر بھر کی پولیس شرمیلا کی منگنی میں تھی۔ انہوں نے کہا نائن الیون کے بعد امریکہ میں کسی نے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔ سانحہ کی تحقیقات کر رہے ہیں، آج حکومت کی 5 سالہ کارکردگی پیش کرونگا۔ قبل ازیں سندھ اسمبلی نے کراچی میں سرکاری شعبے میں ایک نئی یونیورسٹی کے قیام کے لئے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ یہ یونیورسٹی ”شہید بینظیر بھٹو سٹی یونیورسٹی“ کہلائے گی۔ سندھ اسمبلی میں گزشتہ روز پہلی مرتبہ قومی ترانہ بجایا گیا۔ سندھ اسمبلی کے ارکان کا فوٹو سیشن بھی منعقد ہوا۔ اس موقع پر ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے سندھ اسمبلی کے منظور کردہ 10 سرکاری بلوں کی توثیق کردی ہے۔ سندھ اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں، فوٹو گرافرز اور کیمرہ مین نے گزشتہ روز ایک قومی روزنامے کے فوٹو گرافر پر پولیس تشدد کے خلاف سندھ اسمبلی کے مرکزی دروازے پر احتجاج کیا۔ سندھ کے سینئر وزیر تعلیم پیر مظہر الحق اور وزیر قانون محمد ایاز سومرو نے جمعرات کو سندھ اسبلی میں اعلان کیا کہ صوبائی حکومت کے تمام محکموں، اداروں اور منصوبوں میں کام کرنے والے تمام کنٹریکٹ اور ایڈہاک ملازمین کو مستقل کر دیا جائے گا۔
قائم علی شاہ