اسلام آباد (ثناء نیوز)مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے واضح کیا ہے کہ یہ تاثر بالکل غلط اور بے بنیاد ہے کہ کشمیر ، سرکریک ، سیاچن اور دیگر معاملات کو پس پشت ڈال کر بھارت کے ساتھ صرف تجارت پر بات ہو رہی ہے کشمیر کا مسئلہ کور ایشو ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت کے ساتھ صرف تجارت پر بات چیت مشرف کی پالیسی تھی موجودہ حکومت کی نہیں ہے ہم تمام معاملات کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں ۔تجارت اور سی بی ایمز پر بات چیت سرکاری چینل سے ہو رہی ہے جبکہ باقی ایشوز بیک چینل کے ذریعے چل رہے ہیں ۔ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ملک مضبوط ہو گا تو سب دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے کمزور ملک سے دوستی کا ہاتھ بڑھانے کی بجائے لوگ ہاتھ پیچھے کھینچ لیتے ہیں پھر اکیلا ملک پوری دنیا کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ فیصلہ سازی میں برکت ہوتی ہے اور بعد میں پچھتاوا نہیں ہوتا اگر فرد واحد کے بجائے اجتماعی فیصلے ہوتے تو سانحہ ڈھاکہ ، کارگل اور اس نوعیت کے دوسرے واقعات رونما نہ ہوتے ۔مشیر خارجہ نے کہا کہ اگر خارجہ پالیسی کے ساتھ دفاعی پالیسی کو بھی مربوط کیا جائے تو میرے خیال میں ایک بڑی تبدیلی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ 2014 ء کے بعد ٹریڈ ہو گا ایڈ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ مسائل تھوڑے پیچیدہ ضرور ہیں مگر ان کا حل ناممکن نہیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی ایشو واقعی بڑا پیچیدہ ہے جسے ہم نے ترجیحی بنیادوں پر دیکھنا ہے انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر خطے میں علاقائی تعاون چل رہا ہے کوئی بھی ملک موجودہ حالات میں علاقائی تعاون کے بغیر نہیں چل سکتا ۔بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے سے ہمیں نقصان ہو گا۔ ذہن میں یہ بھی رہنا چاہیے کہ چین سے آنی والی مصنوعات بھارت کے مقابلے میں سستی ہیں اگر ہم چائنہ کا مقابلہ کر سکتے ہیں تو بھارت سے کیوں نہیں ہماری بھارت کے ساتھ کامرس سطح پر ملاقات ہوئی ہے جس میں کافی حد تک ہمارے تحفظات کو دور کیا گیا ہے اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ تجارت کے لیے کون سے اقدامات کرنے ہیں جب بھارت میں نئی حکومت آ جائے گی تو اس کے ساتھ صرف تجارت ہی نہیں بلکہ توانائی کی سپلائی ، سرکریک ، سیاچن کے مسائل دیگر اعتماد سازی کے اقدامات پر بات ہو گی۔
کشمیر‘ سرکریک‘ سیاچن کو پس پشت ڈال کر بھارت کیساتھ صرف تجارت پر بات چیت کا تاثر غلط ہے : سرتاج عزیز
Mar 08, 2014