سرینگر(کے پی آئی) بھارت کی میرٹھ یونیورسٹی میں 67 کشمیری طلباء کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے اور یونیورسٹی سے بیدخل کرنے پر مقبوضہ کشمیر میں زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن میں متاثرہ کشمیری طلباء نے بھی شرکت کی۔ سرینگر سمیت دیگر شہروں میں تعلیمی اداروں کے طلباء و طالبات نے جلوس نکالے،نماز جمعہ کے بعد مساجد سے بھی کشمیریوں نے بڑے بڑے جلوس نکالے۔اس موقع پر مظاہرین نے بھارت کیخلاف زبردست نعرے لگائے اور حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کیا۔میرٹھ یونیورسٹی سے نکالے گئے کشمیری طلباء نے سرینگر پہنچ کر جہلم دیوی پارک میں احتجاج کے دوران کہا کہ ہم پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔بھارتی حکومت منظوری دے تو ہم پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے تیار ہیں۔ مصدق نامی ایک طالبعلم نے کہا کہ ہم پاکستان میں خود کو بھارت کے مقابلے میں محفوظ پائیں گے۔ میرٹھ یونیورسٹی میں اب ہم غیر محفوظ ہیں وہاں واپس نہیں جائیںگے۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس(گ) کے چیئر مین سید علی گیلانی نے کشمیری طلباء کیخلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت پر خوشی منانے کے ’’ جرم‘‘ میں درج بغاوت کے مقدمے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے محبت اگر بغاوت ہے تو پھر پوری کشمیر ی قوم کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرایاجائے۔ اپنے بیان میں سید علی گیلانی نے کہا کہ دنیاجانتی ہے کہ بھارت کے جبری قبضے کیوجہ سے کشمیری بھارت کیخلاف جذبات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بس بہت ہوگیا، ہمارے بچے پڑھنے کیلئے بھارت جاتے ہیں تو ہمیں ان کی لاشیں واپس ملتی ہیں ،علاوہ ازیں حریت کانفرنس (ع) کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ کشمیری طلبا پر غداری کا کیس درج کرنا افسوسناک ہی نہیں بلکہ حیران کن بھی ہے۔ بچوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرنے سے بھارت کی سوچ کی عکاسی ہوجاتی ہے۔لبریشن فرنٹ کے چیئر مین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ اپنے نونہالوں کے مستقبل سے کھلواڑ کو کوئی بھی کشمیری برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ کشمیریوں طلباء پر عتاب اوربغاوت کے کیس میں ملوث کرنے کا عمل بھارتی حکمرانوں کی کشمیر دشمنی کا عکاس ہے۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کہا ہے کہ یہ واقعہ کشمیری عوام کیلئے چشم کشا ہے ۔ عوام کو اس واقعہ سے سمجھنا چاہئے کہ بھارت میں کشمیری مسلمانوں کا مستقبل کسی بھی صورت محفوظ نہیں، پاکستان کا مذکورہ کشمیری طلباء کیلئے سکالر شپ کا اعلان واضح کرتا ہے کہ وہاں کشمیریوں کے جذبوں کی قدر کی جاتی ہے ۔ادھر سرحدی ضلع کپوا ڑہ کے لا ل پورہ لو لاب میں گزشتہ روز اس وقت حا لات کشیدہ ہو گئے جب سینکڑوں لوگ شہید ہونے والے مجاہدین کی شنا خت کر نے کیلئے لا ل پورہ پو لیس سٹیشن پہنچے۔اس جلوس کو آگے بڑھنے سے روکنے پر کشمیریوں نے پولیس تھانے کی عمارت پر چاروں اطراف سے پتھرائو کیا جس سے عمارت کو نقصان پہنچا۔تھانے کے باہر دو بنکر مسمار کرنے کے علاوہ مظاہرین کے پتھرائو سے پولیس کی ایمبولنس سمیت 3 گاڑیوں، محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے واٹر ٹینکر کے علاوہ کئی پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ پتھرائو کے نتیجے میں قریب سی آرپی کے اسسٹنٹ کمانڈنٹ کے علاوہ پولیس کے دو افسروں سمیت 10اہلکار اور متعدد شہری بھی زخمی ہوئے ۔عینی شا ہدین کا کہنا ہے کہ پو لیس نے لو گو ں کی زبردست مار پیٹ کی اور ہو ائی فائرنگ اور شلنگ کی جس سے متعدد کشمیری زخمی ہوگئے۔ دریں اثناء دوسری جانب پولیس نے سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ کو پلوامہ جاتے ہوئے ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے گھر میں نظر بند کردیاہے۔