لاہور+ کراچی (خصوصی نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر) سربراہ پاکستان سنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری کی خصوصی ہدایت پر 7 مارچ کو دہشت گردی کیخلاف ملک گیر ’’یوم امن‘‘ منایاگیا۔ لاہور جامع مسجد انوار مدینہ مغلپورہ میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ڈویژنل صدر مولانا مجاہد عبدالرسول خان نے کہا دہشت گردوں اور ان کے سر پرستوں سے مذاکرات کا مطلب محب وطن شہریوں کی قربانی کو نظر انداز کرنا ہے، امن کا قتل عام کیا جا رہا ہے مگر حکومت کو ملک و قوم کی کوئی پرواہ نہیں ہے، مذاکرات کاتماشہ شروع ہونے کے بعد ملک کو مقتل گاہ بنا دیا گیا ہے۔کراچی اور بلوچستان کو پا کستان سے الگ کرنے کا خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ریاست کے اندر ریاست بنائی جار ہی ہے۔ طالبان اسلام اور پا کستان کو فتح کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری لاشوں کے ڈھیر لگائے جا سکتے ہیں مگر کسی کو پا کستان توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سانحۂ اسلام آباد سے وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی کا پول کھل گیا ہے اور ثابت ہو گیا ہے حکومت کی رِٹ وفاقی دارالحکومت میں بھی نہیں ہے۔ وزیرداخلہ کارکردگی کی بجائے محض تقریروں سے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے پے در پے واقعات کے بعد وزیرداخلہ کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔ اسلام آباد پولیس انتظامیہ کو غفلت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا ریڈ الرٹ اور ہائی الرٹ زون میں دن دیہاڑے خودکش حملہ آور بارود اور اسلحہ سمیت داخل ہو جانا سیکورٹی کی بدترین ناکامی ہے۔ سانحہ اسلام آباد جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے خصوصی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ حکومت اسلام آباد کچہری جیسے واقعات سامنے رکھ کرسکیورٹی کے خصوصی انتظامات کرے تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ علاوہ ازیں سانحہ کچہری اسلام آباد میں دہشت گردی کانشانہ بننے والے ججزاور وکلاء کے ایصال ثواب کیلئے جڑواں شہروں سمیت ملک بھر میں محافل حمد و نعت، قرآن خوانی اور دعائیہ تقریبات کا انعقادکیا گیا۔ ثروت اعجاز قادری نے کہا خود ساختہ شریعت مسلط اور ریاست میں ریاست بنانے والوں سے مذاکرات قرآن و حدیث کے منافی ہے۔ ان دہشتگردوں سے نجات کا واحد عمل اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق انکے لئے سزا کا راستہ ہموار کیا جائے۔ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں سے مذاکرات کا مطلب محبت وطن شہریوں کی قربانی کو نظرانداز کرنا ہے۔ امن کا قتل عام کیا جارہا ہے مگر حکومت کو ملک و قوم کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی اہلسنت پر دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خصوصی دعائیں کی گئیں۔ علماء کرام نے دہشت گردوں کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کرائیں۔