لاہور (خصوصی رپورٹر) ق لیگ کے صدر اور سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی کامیابی کیلئے ذاتی طور پر دعا گو ہوں لیکن ان کی کامیابی کی امید کم ہے، مذاکرات میں فوج کا نمائندہ شامل نہیں ہونا چاہئے۔ وہ اسلام آباد سے واپسی پر لاہور ائرپورٹ پر میڈیا کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ حل ہو جائے تو بڑی اچھی بات ہے اور میری دعا بھی یہی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ مذاکراتی کمیٹی میں فوج کے نمائندوں کی شمولیت کا فیصلہ ہو گیا ہے لیکن یہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ جرگہ کی بات ہے اور جرگہ میں اگر فیصلہ ہوتا ہے کہ مذاکرات ہی کرنے ہیں ایکشن نہیں کرنا تو پھر فوج ایکشن نہ کرنے کی پابند ہو گی اور ان کے پاس کوئی دوسری آپشن نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی عدالت میں سکیورٹی گارڈ کے جج پر گولی چلانے کا بیان بھی قبل از وقت ہے۔ پارلیمنٹ لاجز میں شراب نوشی وغیرہ کے الزامات کے بارے میں انہوں نے کہاکہ یہ ارکان پارلیمنٹ کے درست ہونے یا نہ ہونے کی بات نہیں بات یہ ہے کہ اس طرح کی چیزوں کو سامنے لانے اور ایسی باتوں کا ذکر کرنے کا یہ وقت نہیں ہے، ملک میں بہت کچھ ہو رہا ہے اگر شراب کی بات کی جائے تو شراب تو سرکاری سطح پر امپورٹ ہوتی ہے۔
طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعاگو ہوں لیکن امید کم ہے: شجاعت
Mar 08, 2014