لاہور( خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدہ نظر آتی ہے اور فوج کو مذاکرات میں شامل کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ سعودی عرب میں رابطہ عالمی اسلامی کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر لاہور ائیر پورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے منور حسن نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں حکومت سنجیدہ نظر آتی ہے،امید ہے کہ مذاکرات کے بہتر نتائج برآمد ہوںگے اور ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو مذاکرات میں شامل کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے،طالبان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کو حل کریں اور تخریب کاروں کا قلع قمع کرنے میں مدد کریں۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن خود حکومت کا حصہ ہیں انہیں اپنی حیثیت کے مطابق بات کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر اور براہ راست اپنے جاسوسوں کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کر رہا ہے،حکومت، فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ طالبان کے نام پر کارروائی کرتے ہیں لیکن طالبان کی طرف سے انکار سامنے آنے پر انکے چہرے بے نقاب ہونے چاہئیں۔ طالبان کو بھی چاہیے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور انہیں اس بات کی نشاندہی کرنی چاہیے اور دہشتگردی سے نمٹنے میں حکومت کی مدد کرنی چاہیے ۔