غداری مقدمہ، ’’واہ ری بھارتی جمہوریت، قائداعظم محمد علی جناحؒ کی جے ہو‘‘ : بھارتی دانشور

Mar 08, 2014

نئی دہلی (کے پی آئی) کرکٹ میچ میں پاکستان کو سپورٹ کرنے کی پاداش میں میرٹھ یونیورسٹی سے خارج کئے جانے والے طلبہ کے خلاف غداری کے  مقدمہ درج کئے جانے کے خلاف سماجی رابطہ کی ویب سائیٹوں پر بھارتی دانشوروں اور عام لوگوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوریت کی روایات کے عین منافی قرار دیا ہے۔ نیشنل لا یونیورسٹی میں ایسو سی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مرنال ستیش کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر پاکستان کی جیت کا جشن منانا کسی  طور بھی  ملک سے غداری نہیں۔ ان طلباء نے ہندوستان کی سرکار کو گرانے کیلئے کوئی اقدام کیا  نا ہی  ملک کی سالمیت کو زک پہنچانے کی کوئی کوشش کی۔ غداری کا قانون انگریزوں نے گاندھی جیسے قائدین کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کیلئے بنایا تھا  بھارتی حکومت اسے  ایک ہتھیار کی طرح مخالف نظریہ رکھنے والوں کے خلاف استعمال کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اتر پردیش سرکار کا پیمانہ اپنایا جائے تو کل اگر کوئی بھارتی کھلاڑی پاکستان کیخلاف قابل قدر کارکردگی نہیں دکھاتا تو اس پر  بھی ملک سے غداری کا مقدمہ عائد کیا جاسکتا ہے۔ صحافی سمیگھا گلاٹی نے فیس بک پر تحریر کیا ہے کہ پاکستان کی جیت پر خوشی کا اظہار کرنے کیلئے کشمیری طلبہ کو ملک کا غدار قرار دیا جاتا ہے !!!واہ ری بھارتی جمہوریت، قائد اعظم محمد علی جناح کی جے !!! اب کیا ہم کو بھی غداری کے کیس میں بک کرو گے، بھارت سرکار؟ ٹیوٹر پردلیپ ڈی سوزا نے تحریر کیا ہے کہ میں نے سنا ہے  انگلینڈ اپنے ان شہریوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرے گا جو میچ میں بھارت کو سپورٹ کریں گے !!!  ایک  اور نے کہا کہ انتہائی شرم کی بات ہے ان کو معطل کرو، ان کی عصمت دری کرو ، ان کو مارو اور پھر بھی ان سے امید رکھو کہ وہ کہیں گے کہ ہم بھارت سے پیار کرتے ہیں۔ ایک اور ٹیوٹر صارف نے تحریر کیا ہے کہ اب حکومت جہلم ، چناب اور سندھ دریاوں پر بھی غداری کا کیس درج کریں گے کیونکہ ان کا رخ بھی پاکستان کی طرف ہے۔

مزیدخبریں