اوباما، سینٹ اور ایوان نمائندگان کے ارکان کو ہلاک کرنا چاہتا تھا: کرسٹوفر کورنیل

Mar 08, 2015

واشنگٹن(آن لائن) امریکی پارلیمنٹ (کیپیٹل ہل) پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث اوہائیو سے تعلق رکھنے والے شخص نے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکی صدر بارک اوباما کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ رائٹرز کے مطابق کرسٹوفرکورنیل نے فاکس سے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ اگر اسے ایف بی آئی کی جانب سے جنوری میں گرفتار نہ کیا گیا ہوتا تو وہ کیپٹل ہل اور اسرائیلی سفارتخانے میں پائپ بم نصب کرنے کی منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنا چکا ہوتا۔ بون کاؤنٹی، کنکٹی کٹ جیل سے ٹیلیفون پر دیئے گئے انٹرویو میں کرسٹوفر نے کہا:' میں کیا کرتا؟ میں اپنی گن اٹھاتا، اسے اوباما کے سرپر رکھتا اور ٹریگر دبادیتا، پھر میں سینٹ اور ایوان نمائندگان کے اراکان پر بھی گولیاں برساتا، اسکے بعد اسرائیلی سفارتخانے اور ’’کافروں‘‘ سے بھری دیگر عمارتوں پر بھی گولیاں برساتا جو ہم مسلمانوں کیخلاف جنگ شروع کرکے ہمارا خون بہانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیںسرحد پار موجود اپنے اسلامک سٹیٹ کے بھائیوں کی جانب سے احکامات ملے تھے۔ میرا بھائی شام اور عراق میں ہے۔ انہوں نے مجھے مغرب میں جہاد کرنے کے آرڈر پہنچائے اور میں نے ایسا ہی کیا۔ واضح رہے کہ کرسٹوفر کورنیل کے مطابق انہوں نے حملے کی منصوبہ بندی گزشتہ برس اگست میں کی تھی اور انہیں ٹوئٹر پر داعش کی حمایت کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق کورنیل نے ایف بی آئی کے ایک مخبر سے اپنے منصوبے کے بارے میں معلومات شیئر کی تھیں۔ ایف بی آئی کے ایک مخبر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق کرسٹوفر کورنیل کو اس وقت گرفتار کیا گیا، جب اس نے پائپ بم بنانے کے حوالے سے ریسرچ کرکے رائفل اور دھماکا خیز مواد خرید لیا تھا اور واشنگٹن کا سفر کرنے والا تھا۔ ملزم کی ابھی تک ضمانت نہیں ہوئی۔ ایف بی آئی اور ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے پولیس کو خبردار کیا ہے کہ امریکی نوجوان مشرق وسطیٰ میں داعش میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔

مزیدخبریں