لندن (اے ایف پی + بی بی سی) بحر اوقیانوس میں واقع مارشل جزائر نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا ہے کہ وہ برطانیہ، بھارت اور پاکستان پر زور ڈالے کہ وہ ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے لیے کام شروع کر دیں۔ پیر کے روز مارشل جزائر نے عدالت میں ایٹمی جنگ کی خوفناک تصویر پیش کی۔ عالمی عدالت انصاف جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان، بھارت کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے کئی دن تک سماعت کرے گی۔ برطانیہ کے خلاف بنیادی اعتراضات کے حوالے سے سماعت بدھ کے روز ہونا طے پائی ہے۔ مارشل جزائر کے وکلا نے کہا کہ مارشل جزائر عالمی ایٹمی خطرے کو سامنے لانا چاہتا ہے۔ ملک کے نمائندے ٹونی ڈیبرم نے مارشل جزائر میں امریکہ کے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے حوالے سے بتایا کہ ہمارے جزائر میں ان تجربات سے کئی افراد مر گئے اور کئی افراد میں پیدائشی نقاص سامنے آنے لگے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایٹمی طاقتیں این پی ٹی کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہیں عدالت میں سب سے پہلے بھارت کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی گئی۔ پیر کے روز ہونے والی سماعت میں کسی کو بھی امید نہیں کہ مارشل جزائر تین جوہری طاقتوں کو غیر مسلح ہونے پر مجبور کر سکیں گے۔ تاہم اس مجموعہ جزائر کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں چلائی جانے والی مہم اس بات پر روشنی ڈالتی نظر آتی ہے کہ چھوٹی سیاسی طاقتیں بین الاقوامی ٹربیونل کے ذریعے مقدمہ کرنے اور سماعت کا حق حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے تینوں ممالک یہ موقف اختیار کریں گے کہ مارشل جزائر کا دعویٰ ہیگ کی عالمی عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، اس لیے مقدمہ خارج کر دیا جائے۔ مارشل جزائر 1986 تک امریکہ کے زیر انتظام تھے۔ محض 50 ہزار آبادی والے ان جزائر میں 1958 میں 67 جوہری تجربے کیے گئے تھے جن کے اثرات آج بھی وہاں محسوس کیے جاتے ہیں۔