چارسدہ+ پشاور+ اسلام آباد+ لاہور (نامہ نگار+ ایجنسیاں+ خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے) خیبرپی کے کے ضلع چارسدہ کی تحصیل شب قدر کے سیشن کورٹ میں خودکش دھماکے میں 2 پولیس اہلکاروں،6 خواتین اور 2بچوں سمیت 17 افراد جاںبحق اور 30 زخمی ہوگئے، شہدا میں ماں بیٹی بھی شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو شب قدر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، 8 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، دھماکے کی ذمہ داری جماعت احرار نے قبول کر لی ہے۔ ترجمان احسان اللہ احسان نے ای میل میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا گیا ہے حملہ ممتاز قادری کو پھانسی کے انتقام کے طور پر کیا گیا ہے جبکہ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ حملے کو ممتاز قادری کی پھانسی کے انتقام کا رخ دینا قوم کو کنفیوژ اور تقسیم کرنے اور مذہبی حلقوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو سیشن کورٹ میں عدالتی کارروائی کے دوران خودکش دھماکہ ہوا جس کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی، زوردار دھماکے سے وہاں موجود کئی گاڑیوں میں آگ لگ گئی، قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ 3 گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ دھماکے کے وقت کچہری کے احاطے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن شروع کر دیا، ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں، ریسکیو اہلکاروں نے زخمیوں اور جاں بحق افراد کو علاقہ مکینوں کی مدد سے سول ہسپتال شقبدر منتقل کیا، حملے کے بعد شبقدر کے تمام ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی، شدید زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کر دیا گیا ہے، عینی شاہد اہلکار کے مطابق خود کش بمبار نے گیٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں پر اچانک فائرنگ کر دی جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ ہوا اس دوران کچہری میں افراتفری پھیل گئی، بمبار نے آگے بڑھتے ہوئے کچہری کے احاطے میں داخل ہو کر آگے بڑھنے کی کوشش کی تاہم ناکامی کی صورت میں بمبار نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ عینی شاہد وکیل کے مطابق خود کش بمبار کی پولیس اہلکاروں کے ساتھ کچہری کے احاطہ میں جھڑپ ہوئی اس دوران وہاں پر کھڑے افراد آگے بڑھنے کی کوشش کی تو اس دوران خود کش بمبار نے خود کو اڑا دیا جس سے انسانی اعضاء بکھر گئے۔ ڈسٹرکٹ پولیس سہیل خالد نے بتایا کہ دھماکا خودکش تھا، حملہ آور نے عدالت کے احاطے میں گھسنے کی کوشش کی تاہم داخلی دروازے پر موجود پولیس اہلکار شبیر نے اسے روک لیا اور اپنی جان دیکر بڑے سانحہ سے بچا لیا، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر شبقدر طارق حسن کے مطابق خود کش حملے میں لیڈی کانسٹیبل سمیت3 پولیس اہلکار شہید اور2 زخمی ہوئے، صدر مملکت ممنون حسین‘ وزیراعظم نوازشریف نے حملے کی مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیںگی۔ وزیراعلی پنجاب شہبازشریف، عمران خان، بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری، پرویزرشید، سراج الحق، فضل الرحمان، خواجہ آصف، گورنر پنجاب، طاہر القادری‘ خورشید شاہ اور دیگر نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ رائٹرز کے مطابق سینئر پولیس افسر سہیل خالد نے بتایا کہ جاںبحق ہونے والوں میں 2 پولیس اہلکار، 4 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کی طرف سے صوبوں کو دسمبر2015ء میں جاری کئے گئے سکیورٹی الرٹ میں بتایا گیا تھا کہ دہشت گرد ڈسٹرکٹ کورٹس اور کچہریوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، اس حوالے سے سکیورٹی کو موثر بنایا جائے، تاہم شبقدر میں سکیورٹی انتظامات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں نے اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کیلئے کچہری کو نشانہ بنایا، شب قدر بار کے صدر نے کہا کہ ہم نے حملے کی دھمکیاں ملنے کے بعد سکیورٹی مانگی تھی مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جو پولیس کی ناکامی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور سہولت کار کے ساتھ پیدل آیا تھا۔ 3 روز سے شب قدر میں موجود تھا، دھماکے میں 6 کلو بال بیرنگ استعمال کئے گئے۔ پولیس کے مطابق 10 کلو بارودی مواد استعمال ہوا۔ حملہ آور کی عمر 23 سے 25 سال تھی۔ تحقیقاتی اداروں نے حملہ آور کے جسم کے تمام حصے جمع کر لئے ہیں۔ اہلکاروں پر نائن ایم ایم پستول سے فائرنگ کی گئی۔ علاوہ ازیں عمران خان اور وزیراعلی پرویزخٹک نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں زخیوں کی عیادت کی۔ عمران خان نے کہا ہے تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ آور مہمند ایجنسی سے آیا۔ پولیس نے بہادری سے دہشت گرد کا مقابلہ کیا۔ اہلکاروں کی قربانی سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل نے شبقدر حملے کیخلاف آج 8 مارچ منگل کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ دھماکے میں شہید اہلکاروں کی نمازجنازہ پولیس لائن چارسدہ میں ادا کر دی گئی۔ دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ مردان میں نامعلوم حملہ آور کیخلاف درج کر لیا گیا۔ آرمی چیف راحیل شریف نے سانحہ شب قدر پر اظہار افسوس کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے اور پولیس اہلکار حوالدار نسیم کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا ہے کہ حوالدار نسیم نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرض پر جان قربان کی۔ جنرل راحیل نے مزید کہا کہ وہ دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔