دو روز کے وقفے کے بعد سینیٹ کا اجلاس شروع ہو ا تو اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کے قائمقام صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے باعث قائم مقام چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کی لیکن میاں رضا ربانی نے گذشتہ ایک سال کے دوران بروقت سینیٹ کا اجلاس منعقد کرنے کی رویت قائم تھی وہ پیر کی شام ٹوٹ گئی، میاں رضا ربانی جو ایک سخت گیر چیئرمین کی شہرت رکھتے ہیں نے چیئرمین عہدہ سنبھالنے کے بعد سینیٹ کا اجلاس بروقت شروع کرنے کی روایت قائم کر دی جس کو ارکان اور میڈیا نے سراہا ،چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ کا روزمرہ کا ایجنڈا نمٹانے کی روایت قائم کی خواہ اس کے لئے اجلاس 4گھنٹے تک ہی کیوں نہ چلانا پڑے، میاں رضا ربانی نے نہ صرف مقررہ وقت پر اجلاس شروع کرنے کی روایت قائم کر دی بلکہ وزراء کی فوج ظفر موج کو اجلاس میں موجود رہنے پر مجبور کر دیا ،ایک بار تو انہوں نے ایک وزیر کی غیر حاضری پر اس کا پورے سیشن کے لئے سینیٹ میں داخلہ بند کر دیا ،قائمقام چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کا شمار ملک کے سینئر سیاست دانوں میں ہو تا ہے چونکہ بیشتر وقت میاں رضا ربانی ہی اجلاس کی صدارت کرتے ہیں اس لئے ڈپٹی چئیرمین مولانا عبد الغفور حیدری کو صدارت کرنے کا بہت کم موقع ملتا ہے یہی وجہ ہے پیر کے روز ایوان میں انہیں نجی کارروائی کے موقع پر قواعد و ضوابط سے ناواقفیت کی وجہ سے اجلاس کی کارروائی چلانے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا سندھ طاس معاہدے کی باز گشت سنی گئی ،ایوان میں سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی اور بھارت سے پاکستان کے لیے مختص دریائوں میں سے زیادہ پانی کے حصول کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ، اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ جامع مذاکرات میں سندھ طاس معاہدے میں نئی شقیں شامل کرائی جائیں اگر بھارت نہ مانے تو پاکستان عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنا چاہیے ،وزیر مملکت پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی نے کہا کہ معاہدے پر نظر ثانی ممکن نہیں تاہم معاہدے کی شقوں پر قانونی رائے لینے کے بعد ایوان کو اس بارے میں رپورٹ دیں گے مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر مشاہد اللہ خان پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ کریم خواجہ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پیش کرنے والے پی پی پی رکن کو بتانا چاہتا ہوں کہ بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے وقت پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو ایوب کابینہ میں قدرتی وسائل کے وزیر تھے اور انہوں نے بعد میں بطور وزیر خارجہ معاہدے پرعمل درآمد کے سلسلے میں بھی کردار ادا کیا ہے ۔ طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ وزیر مملکت کی جانب سے اس قرارداد کی مخالفت سمجھ سے بالا تر ہے ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے بتا یا ہے کہ رہائشی علاقوں میں قائم سیاسی جماعتوں کے دفاتر کے خلاف بھی کارروائی ہو رہی ہے۔‘ انہوں نے یہ بات مسلم لیگی سینیٹر چوہدری تنویر خان کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے بتائی، یہ بات قابل ذکر ہے چوہدری تنویر خان نے جب سے ایوان بالا میں قدم رکھا وہ نہ صرف بھرپور طریقے سے حکومت کا دفاع کرتے ہیں بلکہ ہروز سینیٹ کے ایجنڈے میں ان کی نہ کوئی تحریک یا توجہ دلائو نوٹس ہو تا ہے اس وقت وہ سینیٹ کے ان تین ارکان میں سے ایک ہیں جن کے سینیٹ میں سب سے زیادہ سوال وقفہ سوالات ہوتے ہیں دوسرے دو سینیٹر طلحہ محمود اور کرنل طاہر حسین مشہدی کے نام قابل ذکر ہیں ۔ پیر کو ایوان میں بین الاقوامی این جی اوز پر عائد کی جانے والی پابندیوں کا معاملہ اٹھا یا گیا ۔
پارلیمنٹ کی ڈائری