یہودی آبادی کاروں کی مصنوعات پر پابندی لگائی جائے‘ عالمی برادری امن کیلئے ذمہ داری نبھائے : او آئی سی

جکارتہ (اے پی پی) انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں پیر کو او آئی سی کے فلسطین اور القدس کے معاملہ پر پانچویں غیر معمولی اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے استحصال اور مظالم کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کیلئے کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ کانفرنس میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا عادہ کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے معاشرتی اور مذہبی حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔ عالمی برادری مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے ذمہ داری کا احساس کرے۔ اعلامیہ میں رکن ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ یہودی آبادکاروں کی مصنوعات پر پابندی لگائیں۔ او آئی سی کے اس غیر معمولی اجلاس کا عنوان”یونائیٹڈ فار جسٹ سلوشن“ (منصفانہ حل کےلئے متحد) رکھا گیا تھا اور اس کی میزبانی فلسطینی صدر محمود عباس کی درخواست پر انڈونیشیا نے کی اور اس میں او آئی سی کے رکن 49 مسلم ممالک کے سربراہان مملکت وحکومت نے جمع ہو کر مسئلہ فلسطین کے حل پر غور اور بڑھتے ہوئے اسرائیلی مظالم پر تشویش کا اظہار کیا۔ آئی این پی کے مطابق صدر ممنون حسین نے مشرق وسطی میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے طویل عرصہ سے حل طلب مسئلہ فلسطین فلسطینی عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے۔ جکارتہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کے دو روزہ غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا فلسطین کی آزادی اور خود مختاری مسلم ا±مہ کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا مسئلہ کشمیر اور فلسطین کی بنیادی وجوہات کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ صدر ممنون حسین نے کہا مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس طویل عرصہ سے حل طلب مسئلہ کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل میں اپنا کردار ادا کرے۔ صدر نے کہا ہمیں مشرق وسطیٰ میں دو ریاستوں فلسطین اور اسرائیل کے امن وسلامتی کے ساتھ ایک دوسرے کے پڑوس میں وجود کے مقصد کے حصول کی جدوجہد کرنا چاہئے۔ صدر پاکستان نے اسرائیل کی متعصبانہ پالیسیوں پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے بے گناہ اور نہتے فلسطینی باشندوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کا ذکر کیا اور اسے بند کرنے پر زور دیا۔ مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا اسرائیل یہودی بستیوں کی تعمیر، فصیل کی تعمیر ، مسجد اقصیٰ کے قریب کھدائی اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے جیسے اقدامات بند کرے کیونکہ ایسے اقدامات موجودہ صورتحال کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ صدر نے کہا پاکستان اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہ راست مذاکرا ت کا حامی ہے لیکن یہ مذاکرات بین الاقوامی طور پر مسلمہ حدود میں اور واضح اہداف اور وقت کے واضح تعین کے ساتھ ہونے چاہئیں۔ ایسی صورتحال میں جب اسرائیل ان اصولوں کی پاسداری کرتا دکھائی نہیں دیتا، ہم مسئلہ فلسطین کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اور زیادہ بین الاقوامی اثر و رسوخ کے حصول کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ صدر نے پاکستانی عوام کی طرف سے اپنے فلسطینی بھائیوں کی مکمل حمایت و تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا پاکستان کے عوام فلسطینیوں کے مسئلہ کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے اسرائیل کے مقبوضہ عرب علاقوں سے مکمل انخلائ، فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو کے بارے میں پاکستان کے مو¿قف کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 11 دسمبر 1948 کی قرارداد نمبر 194 (III) اور قرارداد نمبر 1860 سمیت سلامتی کونسل کی تمام متعلقہ قراردادوں کے تحت فلسطینیوں کے تمام مسائل کے منصفانہ حل کا فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور مذہبی آزادی کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا امت کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں امتیازی سلوک اور عالمی مرکزی دھارے میں شامل نہ کئے جانے کا چیلنج بھی شامل ہے۔ اس وقت امت کو جس خونریزی اور عدم استحکام کا سامنا ہے پہلے کبھی نہ تھا، انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ امت مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے مشترکہ مو¿قف اپنانے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے 2014ءمیں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کا ذکر کرتے کہا یہ بات افسوسناک ہے کہ دنیا خاموش تماشائی بن کر فلسطینی مردوں، عورتوں اور بچوں کو مرتے دیکھتی رہی۔ تقریب سے خطاب میں انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو نے کہا او آئی سی کا قیام 1969 میں القدس پر اسرائیلی قبضے کے پس منظر میں عمل میں لایا گیا اس تنظیم کو مسئلہ فلسطین کے حل میں زیادہ مو¿ثر کردار ادا کرنا چاہئے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی کارروائیوں کو حقوق انسانی کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا وقت آگیا ہے تاریخ کے طویل ترین عرصہ سے حل طلب مسئلہ فلسطین کو حل کیا جائے اور فلسطین کو ایسی خودمختار ریاست بنایا جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی نے مسئلہ فلسطین کے حل کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے فلسطینی باشندوں کو صحت اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کےلئے امداد کی فراہمی میں اضافے کا مطالبہ کیا۔ قبل ازیں صدر ممنون حسین اور انڈونیشیا کے ہم منصب جوکو ودودو نے ملاقات کے دوران عالمی اور علاقائی امور پر سیاسی مشاورت کے لئے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ نظام وضع کرنے پر اتفاق ہوا۔ انہوں نے مسلم ممالک سے القدس فنڈ قائم کرنے کی اپیل کی۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا اسرائیلی حکومت مسجد الاقصیٰ اور قدس کی صورتحال کو بدلنے کے درپے ہے اور وہ اپنے توسیع پسندانہ منصوبے پر پردہ ڈالنے کے لئے انتہا پسندانہ اقدامات کا سہارا لے رہی ہے۔ مصری وزیر خارجہ نے کہا اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں پر تشویش ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایاد بن امین مدنی نے کہا اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔


او آئی سی / اعلامیہ

ای پیپر دی نیشن