سیﺅل + پیانگ یانگ (اے پی پی+ بی بی سی) آبنائے کوریا میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ بڑی فوجی مشقیں شروع ہو گئی ہیں۔ ان مشقوں میں 3 لاکھ جنوبی کورین اور 17ہزار امریکی فوجی حصہ لے رہی ہیں، اس سال جنوری میں شمالی کوریا کی طرف سے چوتھے جوہری میزائل تجربے کے بعد امریکہ اور جنوبی کوریا کی یہ پہلی بڑے پیمانے پر ہونے والی مشترکہ فوجی مشقیں ہیں، جن کو ”نیوکلئیر وار مووز“کا نام دیا گیا ہے اور اس میں دونوں ممالک کی بحری، فضائی اور بری افواج حصہ لے رہی ہیں۔ ادھر ردعمل میں شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کو خبردار کیا ہے کہ مشترکہ فوجی مشقوں کے نتیجے میں انہیں بلا امتیاز جوہری حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ بات پیانگ یانگ سے جاری ایک بیان میں کہی گئی ہے۔ امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں میں ہر سال دسیوں ہزاروں فوجی حصہ لیتے ہیں اور ہر سال ان مشقوں کی وجہ سے تناو¿ پیدا ہوتا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی مشقیں ہیں۔ ’انصاف کے لئے پیش بندی کے طور پر جوہری حملے‘ کے بارے میں بات پیانگ یانگ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کی گئی ہے۔ اس قسم کے بیانات غیرمعمولی نہیں ہیں تاہم ماہرین شمالی کوریا کی اپنے میزائلوں کو جوہری ہتھیاروں سے لیس کرنے کی صلاحیت پر شکوک کا اظہار کرتے ہیں۔ شمالی کوریا امریکہ اور جنوبی کوریا کی سالانہ فوجی مشقوں کو حملے کی تیاری کے طور پر دیکھتا ہے۔روسی وزیر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہم ان مشقوں کیخلاف ہیں اور شمالی کوریا کا ردعمل بھی ناقابل قبول ہے، خطے میں صورتحال باعث تشویش ہے۔ چین نے بھی ایسا بیان دیا ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ ہونگ لی نے کہا ہمیں تشویش ہے فریقین تحمل سے کام لیں کشیدگی سے بچیں۔ترجمان پینٹا گون چین ڈیوس نے رد عمل میں ہی شمالی کوریا کی دھمکی کا کوئی فائدہ نہیں، یہ محض واویلا ہے ہم ان سے یہ کہتے رہیں گے اشتعال انگیز کارروائیوں اور بیانات سے گریز کریں جن سے صرف کشیدگی بڑھے گی۔جنوبی کوریا میں دفاعی میزائل سسٹم نصب کرنے کی کوشش جاری ہے۔
مشقیں/ دھمکی