کویت سٹی (محمد دلاور چودھری) وزیراعظم نواز شریف کا دورہ کویت مختلف پہلوﺅں کا حامل تھا، اس دورے میں پاکستانیوں کیلئے کویت کے ویزا کی مشکلات کا ذکر بھی ہوا۔ اس کے علاوہ توانائی اور دفاع کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی بات بھی کی گئی۔ یہ دورہ اس موقع پر کیا گیا جب پاکستان میں اقتصادی راہداری کا معاملہ ایک اہم موڑ میں داخل ہوگیا ہے اور حال ہی میں بڑی اہمیت کی حامل ایکو سربراہ کانفرنس میں جس طرح ایکو ممالک نے پاکستان خصوصاً اقتصادی راہداری سے منسلک ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مشرق وسطیٰ کے ایک دو ممالک کا بھارت کی طرف بڑھتا ہوا تجارتی رجحان کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم کا دورہ کویت خاصا اہمیت کا حامل تھا۔ اس دورے میں تجارتی حوالے سے اور پاکستان میں کویتی سرمایہ کاری کے حوالے سے سیرحاصل میٹنگز ہوئیں اور پاکستان انوسٹمنٹ بورڈ کے حکام وزیراعظم کی آمد سے پہلے ہی کویت میں موجود تھے۔ جنہوں نے کویتی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کیا۔ سرمایہ کاری کے حوالے سے وزیراعظم کی دلچسپی اتنی زیادہ تھی کہ کویت چیمبر آف کامرس کے ارکان کو پاکستانی حکام کے ساتھ وزیراعظم بڑے جذبے کے ساتھ تفصیلات بتاتے ہوئے دکھائی دیئے۔ خصوصاً سی پیک کے حوالے سے وسط ایشیائی ممالک کی دلچسپی اور اقتصادی راہداری کے دوسرے امور پر وزیراعظم نے خود بڑی دلچسپی کے ساتھ تفصیلات بتائیں۔ جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ حکومت نہ صرف پاکستان کی سفارتی تنہائی کے تاثر کو زائل کرنا چاہتی ہے بلکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے بھی کافی تگ و دو کررہی ہے۔ کئی پاکستانی حکام سائیڈ لائن پر کہتے ہوئے دکھائی دیئے کہ دہشت گردی نے ملک کا اقتصادی طور پر بھی کافی نقصان کیا ہے۔ کویت سے پاکستانیوں کیلئے ویزا کی مشکلات اور پاکستان میں سرمایہ کاری میں رکاوٹ کی ایک بڑی وجہ دہشت گردی ہے۔ اس لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک طرف دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے تو دوسری طرف پاکستان میں سرمایہ کاری اور راہداری کے مواقع کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جائے۔ وزیراعظم کے دورہ کے دوران یہ دو نکاتی پالیسی خصوصی طور پر چھائی رہی۔ پاکستانی حکام واضح کرتے رہے پاکستان میں سکیورٹی کا مسئلہ اتنا شدید نہیں رہا جتنا چند سال پہلے تھا اور اسی طرح سرمایہ کاری کے مواقع بھی اقتصادی راہداری اور دیگر حکومتی پالیسیوں کے حوالے سے بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ کویت سے دفاعی تعاون بڑھانے کی بات چیت بھی بڑی اہم ہے۔ کیونکہ مشرق وسطیٰ کے ایک دو ممالک کے بھارت کی طرف جھکاﺅ کے بعد ہمیں بھی مشرق وسطیٰ میں اپنی دوستیوں کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔ ان پہلوﺅں کو سامنے رکھتے ہوئے وزیراعظم کے دورئہ کویت کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔