واشنگٹن (آئی این پی+ نوائے وقت نیوز) ڈیمو کریٹس نے ٹرمپ کے نئے امیگریشن آرڈر کو بھی مسلمانوں پر پابندی قرار دیتے ہوئے نئے امیگریشن آرڈر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ نیا حکم نامہ بلا جواز ہے ۔ مسلمان رکن کانگریس کیتھ ایلی سن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا امیگریشن آرڈر بدستور مسلمانوں پر پابندی ہے۔ سینیٹر چک شومر نے سفری حکم نامے کو امریکی روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِس آرڈر کو منسوخ ہونا چاہئے کیونکہ یہ امریکہ کو غیر محفوظ بنا دے گا۔ نینسی پلوسی نے رد عمل میں کہا کہ سفری حکم نامہ مسلمانوں اور تارکین وطن پر عائد غیر آئینی پابندی کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ امریکہ کی کئی یہودی تنظیموں نے بھی امیگریشن آرڈر کی مذمت کی ہے۔ دوسری طرف امریکن سول لبرٹیز یونین نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیا امیگریشن آرڈر مسلمانوں کے ساتھ مذہبی امتیازی سلوک پر مبنی ہے۔ ٹرمپ کے سفری حکم نامے کو چیلنج کرتے رہیں گے۔ دوسری طرف وائٹ ہائوس کے باہر درجنوں امریکی مظاہرین نے نئے امیگریشن قانون کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکہ کی سربراہ مارگریٹ ہوانگ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ واردات پرانی‘ طریقہ نیا ہے‘ نفرت اور خوف کو نئے لبادے میں پیش کیا گیا ہے۔ ادھر نیویارک کے اٹارنی جنرل کہتے ہیں کہ وہ تعصب پر مبنی نئے آرڈر کو چیلنج کرنے کے لئے تیار ہیں۔ دوسری جانب اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ایک بار پھر مسلم اکثریت والے ممالک کو نشانہ بنایا گیا‘ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں والے ممالک میں شامل تین عیسائی ریاستوں‘ کولمبیا‘ وینزویلا اور فلپائن کو شامل نہ کرنا تعصب پر مبنی ہے۔