سرینگر (اے این این+این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ میں مجاہدین کی شہادت کیخلاف تیسرے روز بھی ہڑتال کی گئی اور مظاہرے کئے گئے۔ شوپیان میں فورسز کی جانب سے محاصرے کے دوران نوجوانوں کی گرفتاری پر احتجاجی مظاہرے ٗ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ٗ ایک درجن سے زائد کشمیری زخمی ٗ گھرگھر تلاشی کارروائیوں کے دوران مزید 15نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا ٗ پتھرائو سے نصف درجن اہلکار زخمی ہو گئے۔ چیئرمین حریت کانفرنس اور بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے کسی بھی طرح کے انتخابات میں حصہ دار بننا شہدا کے خون کے ساتھ غداری کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے اور اب وہ صرف انتخابات پر تکیہ کرکے اپنے قبضے کو یہاں جاری رکھنا چاہتا ہے ٗ کشمیری قوم کی غالب اکثریت بھارت کے خلاف سینہ تان کر اٹھ گئی ہے۔ حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ نے شہید مجاہدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ان دونوں جوانوں نے اپنے لہو سے ایک ایسی تاریخ رقم کی جس پر آزادی کے متوالے ہمیشہ فخر محسوس کرتے رہیں گے۔جامع مسجد سرینگر سے نوہٹہ چوک تک ایک پرامن بھارت مخالف احتجاجی مارچ کیاگیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مارچ کی کال سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی ۔ مظاہرین جنہوںنے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں زبرست نعرے بلند کئے ۔اس موقع پرمقررین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر ایک تاریخی حقیقت ہے اور جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت کوتبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ مفتی اعظم اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے چیئرمین مفتی بشیرالدین نے کہا مسئلہ کشمیر ایک دیرینہ اور پیچیدہ تنازعہ ہے جس کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا انتہائی ناگزیر ہے۔