اسلام آباد (جاوید صدیق) نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے کھیل میں مصروف اہم کھلاڑیوں کا دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے تین روز قبل پیپلز پارٹی کو سینیٹر رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کی تجویز دی تھی لیکن پارٹی کے راہنما آصف علی زرداری نے اس تجویز سے اتفاق نہیںکیا تھا۔ بدھ کے روز آصف علی زرداری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ رضا ربانی نے بطور چیئرمین امریکہ اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو ہمیشہ ہدف تنقید بنایا۔ آصف زرداری کو چیئرمین سینیٹ کی یہ پالیسی پسند نہیں تھی۔ ان کی کوشش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ہر صورت راضی رکھنا چاہئے تاکہ سیاست میں ان کا کردار باقی رہے۔ رضا ربانی نے بطور چیئرمین سینیٹ کوئی موقع نہیں جانے دیا جب انہوں نے پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کی حمایت نہ کی ہو۔ انہوں نے سیاسی امور میں فوج کی مداخلت کو بھی ہمیشہ نکتہ چینی کا ہدف بنائے رکھا۔ حال ہی میں انہوں نے پارلیمنٹ کے داخلی معاملات میں سپریم کورٹ کی مداخلت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ رضا ربانی کی یہ باتیں آصف زرداری کو ناگوار گزرتی ہیں جبکہ رضا ربانی کی یہی روش اور پالیسی سابق وزیراعظم نواز شریف کو بہت بھلی محسوس ہوتی ہیں۔ ایک واقف حال کا کہنا ہے کہ رضا ربانی کی طرف سے اسٹیلشمنٹ پر تنقید نواز شریف کے لئے موسیقی کا درجہ رکھتی ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت رضا ربانی کو ناپسند کرتی ہے۔ مجموعی طور پر ساری جماعتیں رضا ربانی کو جو ایک کھرے ڈیموکریٹ اور آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کے داعی ہیں پسند کرتی ہیں لیکن وہ پارٹی جس کے ٹکٹ پر وہ منتخب ہوئے ہیں انہیں سینیٹ کا دوسری مرتبہ چیئرمین بنانے کے لئے تیار نہیں اس لئے جب آصف زرداری مولانا فضل الرحمان کےساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے تو ایک صحافی نے اس استفسار پر کہ نواز شریف سینیٹر رضا ربانی کی بطور چیئرمین حمایت کر رہے ہیں تو مسٹر زرداری نے جواباً کہا کہ ”تھینک یو لیکن میں یہ نہیں چاہتا“ زرداری صاحب کے چیئرمین شپ کے لئے امیدوار سلیم مانڈوی والا ہیں۔
زرداری سیاست