سعودی عرب: اکثر پاکستانی ملزموں کو بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رکھا جاتا ہے: رپورٹ

ریاض (بی بی سی ڈاٹ کام) سعودی نظامِ انصاف کے بارے میں انسانی حقوق کے دو اداروں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نظام میں سنگین خامیاں موجود ہیں۔ اس وقت وہاں 2795پاکستانی قید ہیں۔جسٹس پروجیکٹ پاکستان اور ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے چار برس میں سعودی عرب میں 61 پاکستانیوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے جبکہ وہاں جو 83 افراد رپورٹ کی تیاری کے وقت زیرِ حراست تھے ان میں سے بھی 61 ایسے تھے جنھیں عدالت میں ایک مرتبہ بھی پیش کیے گئے بغیر چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے قید رکھا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی نظامِ انصاف میں سنگین خامیاں موجود ہیں، ملزموں کو شفاف مقدمے کا حق نہیں ملتا، انھیں طویل عرصے تک بغیر مقدمہ چلائے قید رکھا جاتا ہے، ان سے زبردستی اعتراف ناموں پر دستخط کروائے جاتے ہیں، جب کہ جیل کے اندر کے حالات انتہائی ناقص ہیں اور وہاں صفائی ستھرائی اور طبی سہولیات کا فقدان ہے۔ 'جال میں گرفتار پاکستانیوں کے ساتھ سلوک اور سعودی نظامِ انصاف' نامی رپورٹ 38 پاکستانیوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے جن میں سے 22 پر سعودی عرب میں مقدمہ چلا، جبکہ سات افراد ایسے ہیں جن کے رشتے داروں پر مقدمے چلے اور نو دوسرے ملزمان ہیں۔ اگست 2017 تک کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی جیلوں میں 83 پاکستانی قید ہیں جن میں سے 61 ایسے ہیں جنھیں قید ہوئے چھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن انھیں عدالت میں تاحال پیش نہیں کیا گیا۔ ان 61 میں سے 50 افراد کو زیرِ تفتیش قرار دیا گیا ہے، چھ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کا معاملہ بیورو آف انویسٹیگیشن کو بھیجا جا رہا ہے جبکہ پانچ کا معاملہ بیورو کو بھیجا جا چکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن بقیہ 22 پاکستانیوں پر مقدمہ چلا، ان میں سے صرف ایک کو وکیلِ صفائی کی خدمات حاصل تھیں۔ اس کے علاوہ چار نے کہا کہ انھیں عربی نہیں آتی تھی اور مقدمے کے دوران انھیں مترجم کی سہولت نہیں دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...