دمشق، استنبول (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ترک صدر نے اپنے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک بات چیت کی جس میں شام کی حالیہ صورتحال بارے تبادلہ خیال کیا گیا دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ مشرق الغوطہ میں انسانی امداد پہنچانے اور درپیش المیے کا فوری خاتمہ نہایت اہمیت کا حامل ہے ترک اور ایرانی صدور کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے اردگان ایرانی ہم منصب حسن روحانی نے شام میں جنگ بندی پر عملدرآمد کرنے پر اتفاق کیا واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کیمیائی حملوں پر ٹرمپ انتظامیہ نے شامی حکومت کی خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔ مشرقی شہر غوطہ میں فضائی بمباری کے دوران مزید 45 افراد جاں بحق ہوگئے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ باغی اپنے خاندانوں اور ذاتی ہتھیاروں کے ہمراہ مشرقی غوطہ سے محفوظ راستے کے ذریعے سے نکل سکتے ہیں۔روسی تجویز میں یہ نہیں بتایاگیا ہے کہ باغی کہاں جائیں۔ ادھر شام کے مشرقی شہر غوطہ میں فضائی بمباری کے دوران مزید 24افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتیں 800سے تجاوز کرگئی۔ غوطہ کیلئے اقوام متحدہ کی پہلی امداد بے سود ثابت ہوئی، اقوام متحدہ نے آج جمعرات کو پھر غوطہ میں امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔شام کی صورتحال پرفرانس اور برطانیہ کی جانب سے سلامتی کونسل کاہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔ اردگان قوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں فیصلے کیے جاتے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا،دنیا ان 5سپر پاور طاقتوں سے کہیں بڑی ہے،ترکی اپنی سرحدوں پر دہشت گرد راہداری بننے کی اجازت نہیں دے گا،ترکی عفرین میں ملکی خطرے کا موجب بننے والی کاروائیوں کے خلاف نبرد آزما ہے، امریکا میں بیٹھا ایک شخص ترکش عسکری آپریشنز کو اپنے تحفظ کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔ ترکش میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوان نے شام میں اسد انتظامیہ کے زیرِ محاصرہ مشرقی الغوطہ میں جاری انسانی بحران کے حل میں معاون ثابت نہ ہونے والے اقوام متحدہ پر رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ"یہ دنیا 5 ملکوں سے بڑی ہے۔ پارٹی کے پارلیمانی گروپ سے خطاب کیا۔صدر نے کہا کہ مشرقی غوطہ کے واقعات غیر انسانی ہیں اقوام متحدہ کی سلاتی کونسل میں فیصلے کئے جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا جب ان کی عملی جامعہ نہیں پہنانا تو پھر ان فیصلوں کی کیا ضرورت ہے ؟ یہ لوگ بنی نو انسانوں سے دھوکہ کر رہے ہیں۔ متحدہ امریکہ میں مقیم ایک شخص مملکت سے ہزاروں کلو میٹر کی دوری پر عسکری آپریشنز کو اپنے تحفظ کی نظر سے دیکھ رہا ہے اور جب ترکی کارروائی کرتا ہے تو ہمارے سامنے ایک بالکل مختلف تصویر ابھر کر آ جاتی ہے۔برطانیہ‘ فرانس کی درخواست پر شام کے معاملے پر بند کمرہ اجلاس ہوا‘ 2 ہفتوں میں مرنے والوں کی تعداد 8002 ہو گئی۔