کولمبو (اے ایف پی) سری لنکا میں حکومت نے شورش زدہ علاقے میں فیس بک تک رسائی اور انٹر نیٹ سروس بند کر دی ہے۔ پولیس نے انتباہ جاری کیا تھا مسلمان مخالف انتہا پسند مخالفانہ مہم کے لیے سوشل میڈیا کو استعمال کررہے ہیں اس لیے اس پر پابندی لگائی یا معطل کی جائے۔ شہر کینڈی میں بودھوں نے مسلمانوں کی جائدیسدیں نذر آتش کر کے 2 کو شہید کر دیا جس کے بعد کشیدگی پھیل گئی تھی۔ کینڈی میں سکول بند ہیں، بے چینی پھیلنے سے روکنے کے لیے سینئر ٹیلی کام عہدیدار نے فیس بک اور انٹرنیٹ تک رسائی روکنے کا حکم دیا ہے۔ ادھر کرفیو والے شہر کینڈی کے مضافات میں انتہا پسندوں سے جھڑپوں میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ مین کھنیا میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔ پولیس ترجمان نے میڈیا کو بتایا کرفیو کی خلاف ورزی پر 7 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ غیرملکی شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے امریکیوں کو انتباہ کیا مزید واقعات ہو سکتے ہیں۔ رائٹرز کے مطابق سری لنکا کے صدر کی جانب سے 7 روز کے لیے ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود رات گئے انتہا بودھ ہجوم نے مسلمانوں کی متعدد دکانوں اور مساجد کو آگ لگائی۔ سوشل میڈیا 3 روز بند رہے گا۔ کینڈی میں منگل کی ساری رات کئی واقعات پیش آئے۔ روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کے خلاف بھی احتجاج کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا فیس بک، وائیبر اور واٹس ایپ ملک میں تین روز کے لیے بند رہیں گے۔ سینئر وزیر سرتھ امونوگاما نے کہا کہ کینڈی میں تشدد کو علاقے سے باہر کے لوگ ہوا دے رہے ہیں اور ان واقعات کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ زید رعد الحسین نے کہا ہے کہ ان کو اس بات سے تشویش ہے کہ سری لنکا میں لسانی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد بار بار ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حملوں کی ترغیب دینے والوں اور حملے کرنے والے دونوں ہی کے لئے کوئی معافی نہیں ہونی چاہئے۔ الباتینسا کے علاقے میں سنہالی انتہا پسند کے ہاتھ میں دستی بم پھٹ گیا‘ 11 افراد زخمی ہوئے۔ 9 مارے گیا۔ صدر سری سنہا نے گڑبڑ کرنے والوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا حکم دے دیا 3 روز میں مسلمانوں کے 150 گھر‘ گاڑیاں اور دکانیں جلائی گئیں۔