اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سماعت کے موقع پر میاں نوازشریف کو صحت کی خرابی کی وجہ سے حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی گئی۔ بدھ کو سابق وزیراعظم میاں نواز شریف جب اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ عدالت پہنچے جہاں ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل کی صحت خراب ہے انہیں آج کی حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، جس پر عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے حاضری کے بعد ملزمان کو جانے کی اجازت دے دی۔ میاں نواز شریف نے عدالت سے نکلنے کے بعد میڈیا سے گفتگو نہ کی، بلکہ چلتے ہوئے مختصر بات کی اور چلے گئے، جب ان سے چلتے چلتے ایک صحافی نے سوال پوچھا تو میاں نواز شریف نے کہا کہ آج میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے اس لیے گفتگو نہیں کر سکوں گا، جس کے بعد وہ احتساب عدالت سے پنجاب ہائوس روانہ ہو گئے۔ استغاثہ کے گواہ سرکاری ٹی وی پروڈیوسر شاہد محمود کے بیان کے دوران میاں نواز شریف کی تقاریر کی سی ڈیز کمرہ عدالت میں چلا کر دیکھی گئیں۔ جب ایک صحافی نے میاں نوازشریف سے سوال کیا کہ چیئرمین سینٹ نواز شریف کی مشاورت سے ہو گا یا ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی مشاورت سے لیکن میاں نواز شریف کی بجائے ان کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے جواب دیا کہ دونوں کی مشاورت ہو گی لیکن لائن وہاں سے بنے گی جہاں نواز شریف ہو گا، جمہوری قوتیں اگر اکھٹی نہیں ہوئی تو سٹیٹ کے اندر سٹیٹ کو پرموشن ہو گی۔ احتساب عدالت کے اند اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، احتساب عدالت کی جانب جانے والے تمام راستے خاردار تاریں لگا کر بند کر دیئے گئے۔ میاں نواز شریف جب احتساب عدالت پہنچے تو لیگی کارکنان ان کے استقبال کے لیے عدالت کے باہر موجود تھے، مسلم لیگ (ن) کی خواتین کارکنان نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے حق میں نعرے لگائے، وزیر مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، مصدق ملک ، ملک ابرار سمیت دیگر قائدین بھی عدالت میں موجود تھے۔
نواز شریف کی تقاریر کی سی ڈیز کمرہ عدالت میں چلا کر دیکھی گئیں‘آج میری طبیعت ٹھیک نہیں اس لئے گفتگو نہیں کر سکوں گا، نواز شریف کا صحافیوں کو جواب
Mar 08, 2018